چنئی (نیٹ نیوز) بھارت میں ایک مسلمان طالبہ فاطمہ لطیف نے 2 پروفیسرز کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کرنے پر زندگی کا خاتمہ کر لیا، طالبہ کے بوڑھے والد انصاف کیلئے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مدراس کی یونیورسٹی کی طالبہ فاطمہ نے ہاسٹل کے کمرے میں پنکھے سے لٹک کر خودکشی کی، طالبہ نے اپنے موبائل میں خودکشی سے متعلق ایک نوٹ بھی چھوڑا ہے جس میں خودکشی کی وجہ 2 فیکلٹی ممبرز کو قرار دیا ہے ۔فاطمہ کی بہن عائشہ نے اپنی بہن کا موبائل فون چیک کیا تو پروفیسرز کے نازیبا اور دھمکی آمیز میسجز موجود تھے ۔ اہلخانہ نے پولیس کو یہ پیغامات دکھائے تاہم پولیس کا رویہ غیرسنجیدہ ہے اور وہ مقدمہ درج نہیں کر رہی جبکہ ملزموں کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے ۔طالبہ کے والد نے کیرالہ کے وزیراعلیٰ سے بیٹی کی خودکشی کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔