لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر تجزیہ کار اوریا مقبول جان نے کہاہے کہ بھارت نے یہ باور کرانے کی کوشش شروع کردی ہے کہ اگر طالبان افغانستان میں قابو نہیں آئے تو طالبان وہاں سے نکل کرکشمیر میں آجائیں گے اس لئے یہ سارا کچھ تیزی کے ساتھ کیا گیا ، مسلم امہ نام کی چیز کا کوئی وجود نہیں وہ مودی کو ایوارڈ دیتے رہیں،طالبان نے امریکہ کو یہ یقین دہانی کرادی کہ وہ اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دینگے ، فضل الرحمان بڑے سیانے آدمی ہیں ان کے ساتھ کوئی نکلے نہ نکلے وہ خود تو نکلیں گے ۔ سابق سفیر شاہد امین نے کہاہے طالبان نے امریکہ کو یقین دہانی کرائی ہے امریکہ نکل جائے گا تو وہ افغانستان کو انتہا پسند ملک نہیں بننے دینگے ، افغانستان سے نکل بھی گیا تو امریکہ بھارت میں بیٹھ کر اپنے مفادات کیلئے کام کریگا، ٹرمپ کے ہربیان سے یہ لگتا ہے کہ اس کی کوشش ہے کہ کشمیر کے مسئلے پر ثالثی کرے ، اگر افغانستان سے جہادی کشمیر جائیں گے تو سارا فائدہ بھارت کو ہوگا اور وہ یہ کہے گا کہ سب کچھ مسلمان دہشت گرد کررہے ہیں۔ تجزیہ کار احتشام الحق نے کہا ہے دنیا یہ برداشت نہیں کرسکتی کہ دو ایٹمی ممالک میں جنگ ہوجائے ،اطلاعات ہیں امریکہ کی طالبان کے ساتھ انڈرسٹینڈنگ ہوگئی انہیں اس با ت کا پتہ چل گیا ہے کہ امریکہ سے بنائے بغیروہ نہیں رہ سکتے ، مودی سے پے درپے غلطیاں ہورہی ہیں ، ہمیں یہ یاد رکھنا ہوگا کہ طالبان اب وہ طالبان نہیں ہیں جو ماضی میں تھے ، کشمیر میں کوئی مسلح جدوجہد نہیں ہوگی کیونکہ اس سے کشمیریوں کی تحریک کو نقصان ہوگا۔ تجزیہ کار جنرل ریٹائرڈ غلام مصطفیٰ نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکہ نکل گیا تو باقی مقامات پر اسے مارپڑنا شروع ہوجائے گی ، بھارت نے کشمیر میں جو کیا وہ امریکہ کی مرضی سے کیا ہے انہوں نے نعوذباللہ پاکستان کو ختم کرنے کی دوسری کوشش کی، بھارت کی خواہش ہے کہ لداخ کے بعد گللگت بلتستان جائے جس سے چین بہت پریشان ہے ۔