اسلام آباد (سپیشل رپورٹر ، مانیٹرنگ ڈیسک )ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے اﷲ تعالیٰ کا بہت شکر ہے کہ عالمی عدالت انصاف نے پاکستان ، پاکستانی عوام اور پاکستانی عدلیہ کو سرخروکیا ہے ۔یہ سب کچھ رب کی ذات کے کرم کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے بعد بھارت اب دہشتگرد ریاست ثابت ہوچکا ۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بھارتی جاسوس کلبھوشن کیخلاف عالمی عدالت برائے انصاف کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج نے کہا اس کیس میں موزوں وکیل کی تعیناتی مشکل کام تھا۔ آرمی چیف جنرل باجوہ نے یہ ذمہ داری خاور قریشی کو سونپی۔اﷲ نے پاکستان ،عوام اور عدلیہ کوسرخرو کیا، بھارت کا جھوٹ کابیانیہ شکست کھا گیا ۔ بھارت نے اپنی درخواست میں 5 نکتے اٹھائے ، بھارت کی اپیل تھی فوجی عدالت کا فیصلہ ختم کیا جائے ، ملٹری کورٹ کی سزا ختم ہو لیکن عالمی عدالت نے بھارت کی درخواست مستردکردی اور کلبھوشن کو رہا کرنے کا بھی حکم نہیں دیا۔ عدالت نے کلبھوشن کو پاکستان میں ملنے والی سزا کوٹھیک قرار دیا اور نظرثانی کا فیصلہ بھی ہماری عدالت پر چھوڑ دیا۔ ہمارا مؤقف تھا کلبھوشن بھارتی ایجنٹ ہے اور جعلی دستاویزات پر پاکستان آیا، پاکستان کاموقف تھا یہ بھارتی بحریہ کا افسر ہے ، عالمی عدالت میں ہمارا موقف مانا گیا، ہمیں امید تھی فیصلہ پاکستان کے حق میں آئے گا، اٹارنی جنرل، ان کی لیگل ٹیم اور وزارت خارجہ نے بھی معاملے پر زبردست کام کیا۔ عدالت نے ان کی اپیل مسترد کی تو یہ پاکستان کی بہت بڑی جیت ہے ۔ہمیں امید تھی ہمارے لئے اچھا فیصلہ آئے گا۔عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ خوش آئند ہے ۔عالمی عدالت انصاف نے اس کیس کیساتھ انصاف کیا ہے ۔پاکستان بہت شارٹ نوٹس پر آئی سی جے کے اندر کیس میں گیا اور حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا کہ ہم نے بین الاقوامی قوانین کااحترام کرنا ہے اور اس احترام کا پاکستان کو فائدہ ہوا ۔اگر ہم نہ جاتے تو کیس متنازع رہتا۔عالمی عدالت انصاف میں کافی ججز بیٹھتے ہیں اور یہ وہ عدالت نہیں جس میں آپ اپنی مرضی کا فیصلہ لے لیں۔کلبھوشن کا کیس فیلڈ جنرل کورٹ مارشل میں چلا ،اس کی رحم کی اپیل آرمی چیف کے پاس آئی تھی اور یہ کافی دیر سے آرمی چیف کے پاس پڑی تھی اور انہوں نے بارہا کہا قانون کا احترام لازمی ہے ۔کیس آئی سی جے میں تھا اسلئے اسی کے احترام میں آرمی چیف نے اس کا ابھی تک فیصلہ نہیں کیا۔جب سے یہ کیس آئی سی جے میں گیا ، آرمی کی طرف سے اس کیس پر کوئی بیان نہیں دیا گیا۔اب آگے بھی پاکستان اپنے قانون کے مطابق چلے گا۔ویانا کنونشن کے تحت اس کی قونصلر رسائی کی اجازت نہیں تھی اس کے باوجود ہم نے اس کی والدہ اور بیوی کو بلا کر ان کی ملاقات کرائی۔عالمی عدالت نے ہمارے مؤقف کو تسلیم کیا،مسترد نہیں کیا۔ عدالت نے نظر ثانی کا معاملہ پاکستان کے عدالتی نظام پر چھوڑ دیا ہے ۔نظر ثانی کا حکم پاکستان کے قانونی نظام میں پہلے ہی لاگو ہے ۔ایڈہاک جج تصدق جیلانی کامؤقف پاکستان کی جیت ہے ۔ انہوں نے تکنیکی بنیاد پر اختلافی نوٹ لکھا۔ یہ بھارت کیلئے ایک اور 27فروری ثابت ہوا۔بھارت کو کلبھوشن کیس کی شکل میں بڑا سرپرائز مل گیا ۔ وہ سمجھتے تھے جس طرح ہم سیاسی طریقے سے دوسروں کو ساتھ ملا لیتے ہیں اسی طرح انصاف کو بھی لپیٹ سکتے ہیں ،ایسا نہیں ہوسکا۔27فروری کو ان کے دو جہاز گرے ، ایک ہیلی کاپٹر گرا،ایک پائلٹ گرفتار کرکے ہم نے انہیں واپس کیالیکن کا ان جھوٹ کا بیانیہ یہ تھا کہ ہم نے ایف 16گرایا ہے ،آج بھارت کو یہ دیکھنا چاہئے اس فیصلے کے بعد دنیا نے دیکھ لیا کہ بھارت کا پاکستان میں کیا کردار ہے ۔بھارت جھوٹ پر اصرار کے عمل اور پاکستان سے متعلق اپنے کردارپرغورکرے ۔