اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی؍مانیٹرنگ ڈیسک؍ نیوز ایجنسیاں)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال ہونے تک بھارت سے مذاکرات نہیں ہوں گے ۔عوام کے ٹیلی فون پر پوچھے گئے سوالات کا براہ راست جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عید الفطر کی چھٹیوں میں اپنی قوم اور لوگوں کا خیال رکھیں، ایس او پیز کا جتنا خیال رکھیں گے ، اسی قدر اس مشکل گھڑی سے نکل جائیں گے ۔انہوں نے کہا میں لاک ڈاؤن لگانے پر مجبور نہ ہو جاؤں کیونکہ اس کا سب سے بڑا نقصان غریب لوگوں کو ہوتا ہے ۔عمران خان نے مزید کہا مقامی سطح پر تیار کی جانے والی ویکسین سے متعلق جلد خوشخبری دیں گے ۔انہوں نے کہا یہ حقیقت ہے کہ دنیا بھر میں ویکسین کی کمی ہے ۔ملک میں قانون کی بالادستی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا پاکستان کا بڑا مسئلہ قانون کی بالادستی نہ ہونا ہے جس کی بنیاد جسٹس منیر نے رکھی اور آمریت کی اجازت دے دی جب سے انصاف کبھی آیا ہی نہیں۔عمران خان نے کہا سابق وزیر اعظم نواز شریف نے ڈنڈوں سے سپریم کورٹ پر حملہ کیا اور چیف جسٹس سجاد علی شاہ کو اپنی جان کے لالے پڑ گئے ۔انہوں نے کہا نواز شریف نے سپریم کورٹ کے دیگر ججز کو پیسے دیئے تا کہ وہ چیف جسٹس کو باہر نکال سکیں۔انہوں نے کہا مافیاز کا مقابلہ کرکے جیت کر دکھاوَں گا۔کشمیر میں بھارتی مظالم اور عالمی برادری کی ان مظالم پر خاموشی سے متعلق ایک شہری کے سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ یہ تلخ حقیقت ہے کہ مغربی ممالک انسانی حقوق سے متعلق خلاف ورزی کو اپنی خارجہ پالیسی کے تناظر میں دیکھتے ہیں۔انہوں نے کہا مغربی ممالک نے بھارت کو چین کے خلاف معاشی محاذ پر تیار کرنے کا فیصلہ کیا، جب کسی انسانی بحران کے معاملے میں بھارت کا نام آتا ہے تو مغربی ممالک اپنے مفادات کی خاطر خاموشی اختیار کرلیتے ہیں کہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم کیا ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت اگر چین کے سامنے کھڑا ہوگا تو اپنی تباہی کرے گا۔انہوں نے کہا جب تک بھارت مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال نہیں کرتا تب تک پاکستان نئی دہلی کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کرے گا۔وزیر اعظم نے پاکستانی سفارتخانوں میں پاکستانیوں سے خراب رویے سے متعلق اپنے بیان کی وضاحت کی کہ ایسا لگا کہ جیسے میں پورے فارن آفس کو اس کی خراب کارکردگی پر کوس رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ فارن آفس سے متعلق گفتگو لائیو نہیں ہونی چاہئے تھی۔وزیر اعظم نے اپنے گزشتہ بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ فارن آفس بالعموم اور باالخصوص کشمیر کے معاملے میں بہتر انداز میں کام کررہا ہے ۔انہوں نے کہا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی وزارت اور دنیا بھر میں تمام سفارتخانوں کے زیر انتظام ایک شکایتی پورٹل ہوگا جہاں کوئی اوررسیز پاکستانی اپنی شکایت آن لائن درج کراسکے گا۔قلت آب سے متعلق ایک شہری کے سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کے تمام بڑے شہروں میں پانی کی قلت کا امکان ہے جبکہ کراچی میں تو یہ صورتحال سنگین علامات کے ساتھ موجود ہے ۔وزیر اعظم نے بتایا کہ وزیر خزانہ شوکت ترین ہاؤسنگ سکیم سے متعلق قرض دینے کے لئے ایک بینک کے قیام پر کام کررہے ہیں تاکہ سکیم سے متعلق آسانیاں پیدا ہوں۔وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ضروری نہیں کہ ٹیم کے تمام کھلاڑی سٹار ہوں، بعض وزرا بہت اچھا کام کررہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کچھ وزرا تسلی بخش کام نہیں کررہے ، اس لئے انہیں تبدیل کرنا پڑے گا۔انہوں نے بتایا کہ کچھ تکنیکی وجوہات کی بنا پر بلوچستان میں ایرانی پٹرول آرہا ہے لیکن اب بلوچستان سے ملک کے دیگر حصوں میں ایرانی پٹرول کی سمگلنگ روک دی ہے ۔وزیراعظم نے جہانگیر ترین سے متعلق ایک شہری کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ کہہ رہے ہیں کہ ان کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے لیکن جہانگیر ترین کو واضح طور پر کہا ہے ، میں نے ناانصافی کبھی کسی سے نہیں کی۔انہوں نے کہا جب میں ناانصافی مخالف سے نہیں کرتا تو اپنی پارٹی میں جہانگیر ترین سے کیوں کروں، اس لئے ناانصافی کسی سے بھی نہیں ہونی چاہئے لیکن یہ میرا وعدہ ہے کہ جنہوں نے چینی مہنگی کرکے عوام کو تکلیف پہنچائی ہے ، اگر میری حکومت بھی چلی جاتی ہے تو ان کو این آر او نہیں ملے گا۔وزیراعظم نے مہنگائی کے خاتمے سے متعلق ایک شہری کے سوال کے جواب میں کہا کہ طاقت ور مل کر کارٹیل بناتے ہیں جیسے چینی کا معاملہ ہے ، وہ مل بیٹھ کر چینی کی قیمت طے کرتے تھے ،پہلی دفعہ حکومت نے قیمت طے کی ہے تو نیچے آگئی ہے ۔انہوں نے کہا وزیرخزانہ کو صرف دو وجوہات پر لے کر آیا ہوں کہ وہ مہنگائی کو روکے اور دوسرا شرح نمو بڑھائے ۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں پٹرول امریکہ اور بھارت سے بھی سستا ہے تاکہ لوگوں کو مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے ، مہنگائی صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ کورونا کی وجہ سے دنیا بھر میں مہنگائی ہوئی ہے ۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ مہنگائی کے بارے میں ٹی وی پر بڑی باتیں ہوتی ہیں اور لوگ مجھے بتا رہے ہوتے ہیں، اپوزیشن کا کام تو یہ باتیں کرنا ہے ۔میڈیا کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ جب آپ کہتے ہیں ملک تباہ ہوگیا، یہ بھی غلط اور وہ بھی غلط ہے تو مانا مہنگائی ہے جیسا میں نے کہا کہ پوری دنیامیں مہنگائی ہے لیکن ہم مہنگائی پر کنٹرول کرنے کے لئے کوششیں کررہے ہیں۔انہوں نے کہا میں سوال کرتا ہوں کہ جب ہماری برآمدات بڑھ رہی ہیں، معیشت بہتر ہورہی ہے ، سیلز بڑھ رہی ہے تو یہ لوگ بیٹھ کر مایوس کرتے ہیں کہ کچھ نہیں ہو رہا ہے ۔اپوزیشن اور نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا میرا لندن کا فلیٹ ڈکلیئرڈ تھا لیکن انہوں نے مجھے انتقام کا نشانہ بنایا جبکہ یہ خود بھاگے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا نوازشریف نے چوری نہیں کی تووطن واپس آکرعدالتوں کاسامناکریں،اب شہبازشریف بھی باہربھاگنے کی کوشش کررہے ہیں،چاہے حکومت چلی جائے مگراین آراونہیں دونگا۔انہوں نے کہا میں حکومت میں ہوں یا نہیں ،میں آپ کو اس وقت تک نہیں چھوڑوں گا جب تک آپ ملک کا پیسہ واپس نہیں کرتے ۔وزیراعظم نے کہا اسرائیل نے فلسطینیوں پر 27ویں شب کو مسجد اقصیٰ میں ظلم کیا، میں نے اس کی مذمت کی ہے ، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کو بھی کہا ہے کہ ترکی اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ سے بات کریں۔انہوں نے کہا پہلے اسرائیل نے فلسطینیوں پر جو ظلم کیا ہے ، اس پر کام کریں، پھر اسلاموفوبیا پر مشترکہ کوششیں کریں۔