نئی دہلی(کے پی آئی ) بھارت میں کسانوں کا احتجاج چوتھے ماہ میں داخل ہو گیا ،کاشتکاروں نے فصلیں تلف کرنا شروع کردی ہیں۔خالصہ تنظیموں نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ سکھ خود کو بھارتی نہ کہیں،کانگریس رہنما پرینکا گاندھی نے کہا ہے کہ نوٹوں کی کھیتی کرنے والوں نے زرعی قوانین بنائے ۔ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے جنیوا میں خطاب میں کہا ہے کہ انسانی حقوق سے نمٹنے والی تنظیموں کو احساس ہونا چاہئے کہ دہشت گردی کو کبھی بھی جواز نہیں بنایا جاسکتا اور نہ ہی اس کے مرتکب افراد اس کے متاثرین کے برابر ہیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق ہزاروں کسان مظاہرین دہلی کے اردگرد ٹکری، سنگھو اور غازی پور بارڈر پر موجود ہیں، دوسری طرف مودی سرکار کی ہٹ دھرمی بھی برقرار ہے ۔ راکیش ٹیکیٹ کی اپیل پر کاشکاروں نے احتجاجا گندم کی فصل تلف کرنی شروع کر دی، مختلف علاقوں میں جلسے بھی جاری ہیں،کسان رہنماں کا کہنا تھا مودی کو ہر صورت متنازع قوانین واپس لینا ہی پڑیں گے ۔بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کی جنرل سیکرٹری پرینکا گاندھی نے متھرا کے پالی کھیڑا میں منعقد کسانوں کی ایک مہاپنچایت سے خطاب کیا۔ پرینکا گاندھی نے مودی کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم صرف متکبر ہی نہیں بلکہ بزدل بھی ہیں۔ پرینکا گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کسانوں سے کہتے ہیں کہ اپوزیشن کسانوں کو گمراہ کر رہی ہے لیکن کیا حکومت نے کسی ایک بھی کسان سے بات کی؟ ان قوانین کو کسانوں کے ذریعہ نہیں بلکہ نوٹوں کی کاشت کرنے والوں کے ذریعہ بنایا گیا ہے ۔پرینکا گاندھی نے کہا کہ اگر گزشتہ حکومت نے کچھ نہیں بنایا تو پھر آپ بیچ کیا رہے ہیں؟ آپ کی حکومت نے صرف نوٹ بندی کی ہے اور جی ایس ٹی متعارف کرایا ہے ، جس سے عوام پریشان ہیں۔ پرینکا گاندھی نے اعلان کیا کہ جب تک تینوں زرعی قوانین واپس نہیں ہوں گے اس وقت تک کسانوں کی لڑائی جاری رکھیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی کی حکومت قائم ہونے کے ساتھ ہی ان قوانین کو منسوخ کر دیا جائے گا۔پرینکا گاندھی نے کہا کہ مودی ایل آئی سی کے علاوہ بہت سی کمپنیاں فروخت کر رہی ہے ۔