کھارپورہ سرنوگائوں کے اس سانحہ عظیم کے بعدبھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت نے اپنے ایک ٹی وی انٹرویومیں کہاکہ ہم پتھراوربندوق کوایک ہی چیزسمجھتے ہیں اور ہم نے فوج کوہدایات دیں کہ جوان پرپتھرمارے اسے وہ گولی ماردیں۔بھارتی آرمی چیف کے اس جارحانہ بیان اورکھارپورہ سرنومیں پیش آئے سانحے اور اس ننگی بربریت پر سپریم کورٹ آف انڈیاکے سابق چیف جسٹس اورمعروف قانون دان ودانشورریٹائرڈجسٹس مارکانڈے کاٹجونے اس سانحے کو جلیانوالا باغ قتل عام سے تعبیرکرتے ہوئے بھارتی آرمی چیف بپن راوت کاموازنہ بدنام زمانہ انگریز’’جنرل ڈائر‘‘اورویتنام میں خون کی ہولی کھیلنے والے ’’لیفٹیننٹ کیلی‘‘سے کیا۔ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس اورپریس کونسل آف انڈیاکے سابق سربراہ ریٹائرڈ جسٹس مارکانڈے کاٹجو نے سماجی رابطہ ویب سائٹ ٹویٹرپرلکھے دوالگ الگ ٹویٹس میںسرنوگائوں میں بھارتی فورسزکی فائرنگ کے نتیجے میں کشمیریوں کی ہلاکت کے واقعے کوپنجاب کے شہرجلیانوالاباغ میں برطانوی فوج کے ہاتھوں کئے گئے قتل عام سے تعبیرکرتے ہوئے لکھاہے انڈین آرمی کیلئے تین تالیاں،جس نے اب کشمیرمیں عام شہریوں کوقتل کرناشروع کردیا۔ جسٹس مارکانڈے کاٹجونے اپنے ٹویٹ میں لکھاجیسے جنرل ڈائرنے جلیانوالاباغ اورلیفٹیننٹ کیلی نے مائے لائے ویتنام میں کیاتھا،ویساہی انڈین آرمی نے پلوامہ علاقہ کے کھارپورہ سرنوگائوں میں کیا۔ریٹائرڈجسٹس مارکانڈے کاٹجونے طنزیہ اندازمیں آگے لکھاپلوامہ جیسی ہلاکتوں پرفوج کے تمام افسروں اورسپاہیوں کوبھارت’’ رتن ایوارڈ‘‘سے نوازاجاناچاہئے۔ سپریم کورٹ آف انڈیاکے سابق چیف جسٹس،ریٹائرڈجسٹس کاٹجونے آرمی چیف جنرل بپن راوت کوطنزیہ اندازمیں مبارکبادپیش کرتے ہوئے تحریرکیاہے کہ پلوامہ میں جلیانوالاباغ اور مائے لائے ویتنام طرزپرکشمیریوں کوموت کی نیندسلادینے پرجنرل راوت کومبارکباد۔پریس کونسل آف انڈیاکے سابق سربراہ ریٹائرڈجسٹس مارکانڈے کاٹجونے اپنے ٹویٹ میںلکھاہے کہ انڈین آرمی کے چیف جنرل راوت کتنے بہادرہیں کہ انکی سربراہی والی فوج نے پلوامہ کشمیرمیںکشمیریوں کوموت کی نیندسلادیا۔ بھارتی فوجی اہلکارنہ صرف خودبلکہ اب بھارتی آرمی چیف بھی بھارتی آئین و قانون کے ضوابط کی دھجیاں بکھیرنے کے مرتکب ہو رہے ہیں بلکہ اس طریقہ کار کواپنی ضروریات کا حصہ جتلا کر جمہوریت کے ان بنیادی تقاضوں سے منکر ہو رہے ہیں، جو عام لوگوں کوحقوق حاصل ہیں۔پلوامہ میں خاک وخون کی جو ہولی کھیلی گئی ہے، اس پر مقامی سطح پر ردعمل آنا منطقی ہے لیکن ملکی اور بین الاقوامی سطح پر سنجیدہ فکر طبقوں کی جانب سے جس انداز سے ردعمل آنا شروع ہوا ہے وہ اس بات کی طرف بلیغ اشارہ کرتا ہے کہ دنیا اس طرز عمل کو ایک پالیسی کے طور قبول کرنے کیلئے تیار نہیں، بے شک نئی دہلی کے ایوان اسکی جتنی غلط تاویلیں بھی کرلیں۔ کشمیریوں کاخون بہانااورانکی نسل کشی کرنے کا طرز عمل واقعی جلیانوالہ باغ اورمائے لائے ویتنام جیساطرزعمل ہے بلکہ اس سے بھی خوفناک ہے کیوںکہ پنجاب کے جلیانوالہ باغ میں صرف ایک سانحہ پیش آیااورانگریزبزدل نے اپنی رٹ کوختم ہوتے ہوئے دیکھ کربھارتی شہریوں کوخاک اورخون میں تڑپایاجبکہ ارض کشمیرپربارہااوراب تک سینکڑوں بارایسے سانحات پیش آئے ہیںکہ جن میں کشمیری عوام کے سینوں کوچھلنی کردیاگیااورانہیں خاک اورخون میں تڑپادیا۔یہ ایسے سینکڑوں سانحات ہیں کہ جن سے گہرے زخم لگ چکے ہیں اور زخموں سے اٹھنے والی ٹیسیںبڑی دردناک اورمضطرب کرنے والی ہیں۔ 15دسمبرہفتے کی صبح قریب ساڑھے 8بجے ضلع پلوامہ کے کھارہ پورہ سرنو گائوں میں کشمیری مجاہدین اوربھارتی فوج کے مابین معرکے کے اختتام پر قریبی دیہات سے لوگ مجاہدین کے جسدخاکی وصول کرنے کیلئے پہنچے،انہیں یہ اندیشہ لاحق ہوتاہے کہ کہیں بھارتی فوج شہداء مجاہدین کے جسدخاکی کی بے حرمتی نہ کردے،واضح رہے ہندوفوج شہداء مجاہدین کی لاشوں کوفوجی گاڑیوں کے ساتھ باندھ کرانہیں گھسیٹ کربے حرمتی کاکھلم کھلاطریقے سے بے حرمتی کی مرتکب ہوتی ہے اس کی بے حدو حساب مثالیں موجودہیں اور کئی باراس کی ویڈیوز میڈیاکے ذریعے بھی سامنے آئی ہیں۔ بہرکیف جو نہی علاقے کے لوگ اپنے ہیروز کی لاشوں کی وصولیابی کے لئے جائے معرکہ پہنچے تو وہ اسلام اورآزادی کے حق میں نعرہ زن تھے۔قابض سفاک بھارتی فوج اسلام اورآزادی کے حق میں نعرے سن کرآگ بگولہ ہوئی اورحسب سابق دیکھتے ہی دیکھتے بھارتی فوجی اہلکاروںنے احتجاج کرنیوالے عوام الناس پراپنے بندوقوں کے دہانے کھول دیئے جن سے آگ اگلنا شروع ہوگئی اور نوجوان زمیں پر گرتے چلے گئے۔ اس کھلی بربریت سے علاقے میں شدت کی افراتفری پھیل گئی، زخمی لوگ زمین پر تڑپتے رہے لیکن بھارتی فورسزکی طرف سے گولیوں کی پوچھاڑمسلسل ہوتی رہی۔بربریت اورسفاکیت کاننگاناچ کھیلنے کے بعد فوجی اہلکار جب موقع واردات سے واپس چلے گئے توعلاقے کے مکینوںنے لاشوں اور زخمیوں کو اٹھانا شروع کردیااورساراکشمیر ماتم کدے میں تبدیل ہوا۔ پلو امہ کے کھارہ پورہ سرنوگائوں میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے شہیدہونے والوں میں سے ایک ماسٹر ڈگری یافتہ نوجوان بھی شامل ہے جس نے انڈونیشیا میں شادی کی تھی اور اسکے ہاں تین ماہ کا بچہ بھی ہے۔ اس امرمیں کوئی دورائے ہوہی نہیں سکتے کہ احتجاجی مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کر کے کشمیری مسلمانوں کو بے دردی سے شہیدکرنے کی کارروائیوں سے کشمیریوں کو اس عظیم نصب العین سے دورنہیں کیا جا سکتا جس بلند نصب العین کے حصول کیلئے وہ پون صدی سے بالعموم اورگزشتہ تین دہائیوں سے بالخصوص جان و مال اورہرطرح کی قربانیاں دے رہے ہیںاوران عظیم قربانیوں کو کسی بھی قیمت پر نہ تو فراموش کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی ان قربانیوں کو نظر انداز کیا جاسکتا ہے ۔اس میں کوئی ابہام نہیں کہ یہ قربانیاں ملت اسلامیہ کشمیرکی تحریک آزادی کیلئے انمول اثاثہ کی حیثیت رکھتی ہیں ۔۔قابض بھارتی فوجی درندے کشمیریوں کا خون بے دریغ بہارہے ہیںاوراس طرح ملت اسلامیہ کشمیر کو ہرروزبھارتی فوجی اہلکاروںکے ظلم و جور کا سامنا ہے۔ کھارپورہ سرنو پلوامہ میں قیامت صغری بپا کرنے اور کشمیریوں کے خون کی پیاسی بھارتی فوج سرزمین کشمیرکے چپے چپے کو خونِ ناحق سے لالہ زاربنانے سے کشمیریوں کواپنے حق سے ہرگز دستبردارنہیں کرسکتی ہے۔اگراسے اس امرمیں کوئی شک ہے تووہ کشمیری مسلمانوں کی اس جرات رندانہ پر غور کریں جو ہر معرکے کے بعدانکی طرف سے سامنے آجاتی ہے۔ پلوامہ ضلع اوراس کے ارد گرد دیہات میں کربلا جیسا سماں بپا کیاگیا اورکشمیرمیں ہرسانحے کے بعد بھارت کے چہرے سے جمہوریت کے سارے جھوٹے نقاب اتررہے ہیں اور اس کے ظالمانہ منصوبے طشت ازبام ہو رہے ہیں کہ وہ کشمیری مسلمانوں کی نسل کشی کے درپے ہے اور ظلم و جبر کے خلاف احتجاج کرنے والے لوگوں پر راست فائرنگ سے واضح ہوتا ہے کہ کشمیری نوجوانوں کی نسل کشی پر عمل کیا جا رہا ہے اورپلوامہ سانحہ سے بھارتی فورسز کا بھیانک چہرہ عیاں ہوگیاہے۔