نئی دہلی(این این آئی)بھارتی سپریم کورٹ کے جج سوریہ کانت نے مقبوضہ کشمیرمیں منتخب اسمبلی کی عدم موجودگی میں بھارتی حکومت کی طرف سے کشمیری عوام کی خواہشات جاننے کیلئے ریفرنڈم کا ذکرکیا ہے ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سوریہ کانت نے ان خیالات کا اظہار بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اور اسے دو یونین ٹیریٹریز میں تقسیم کرنے کے اقدام کی قانونی حیثیت کے بارے میں دائر عرضداشتوں کی سماعت کے دوران کیا ۔سوریہ کانت این وی رمنا کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی بنچ کا حصہ ہیں جو عرضداشتوں کی سماعت کر رہا ہے ۔ انہوں نے یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ اگر اس فیصلے کا حق عوام کے پاس ہے تو کیا یہ ریفرنڈم ، اتفاق رائے یا مشاورت کا معاملہ ہوگا۔سوریہ کانت نے سینئر وکیل راجو راما چندرن کے ان دلائل پر کہ بھارتی حکومت نے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کو کشمیری عوام کی خواہشات پر غور کئے بغیر یکطرفہ طورپر تبدیل نہیں کیا،ان سے سوال کیاکہ مجاز اتھارٹی کون ہے ؟ یہ کیسے ہوگا؟ ایک ریفرنڈم کے ذریعے ؟ منتخب نمائندوں کے ذریعے ؟ کیسے ؟سابق بیوروکریٹ شاہ فیصل اورسماجی کارکن شہلا رشید کی طرف سے پیش ہونیوالے راما چندرن نے عدالت کو بتایا کہ جموں وکشمیر میں کوئی منتخب نمائندے موجود نہیں اور جب مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت تبدیل کی گئی تو وہاں گورنر راج نافذ تھا ۔ انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کو اس عمل میں شامل نہیں کیا گیا اور آئین کی خلاف ورزی کی گئی ہے ۔