نیویارک( ندیم منظور سلہری سے ) بھارتی خفیہ اداروں میں کئی سال تک خدمات سرانجام دینے والے ایک معتبرذریعے نے " 92 نیوز " سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مسئلہ کشمیر واقعی خطرناک موڑ کی طرف بڑھ رہا ہے ، گزشتہ روز بھارتی خفیہ اداروں نے فوجی یونٹوں میں اہم عہدوں پر کام کرنے والے کچھ لوگوں کو گرفتار کیا جن پر شبہ تھا کہ وہ اندرون خانہ فوجی بغاوت جیسی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ خفیہ ایجنسی را اور انٹیلیجنس بیورو نے تازہ رپورٹ بھارتی وزارت دفاع اور داخلہ کو فراہم کی جس میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں کہ مسلح افواج میں شامل اقلیتی مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد میں بے چینی پائی جاتی ہے اور ہو سکتا ہے کہ مسلم، سکھ اور عیسائی بغاوت یا کسی بھی نوعیت کی حساس سرگرمیوں میں شامل ہونے سے انکار کر دیں۔ کشمیر کی صورتحال جس ڈرامائی طریقے سے بدل رہی ہے اس نے مودی سرکار کو نئی آزمائش میں ڈال دیا ،گزشتہ روز ایک اہم اجلاس میں وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے یہ تسلیم کیا تھا کہ کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا فارمولا جلد بازی اور بغیر ہوم ورک کئے رائج کیا گیا، ہمیں تھوڑا صبر کرنا چاہیئے تھا، کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں اپنے حمایت یافتہ امیدواروں کو جتوا کر ان کے زریعے ایسا اقدام کرتے تو آج ہمیں اس پریشانی اور ہزیمیت نہ اٹھانا پڑتی۔ ذرائع نے ایک سوال کے جواب میں بتایا اگر دونوں ممالک میں جنگ ہوئی تو اس بار بھارت بلوچستان اور گلگت بلتستان سے پاکستانی فورسز کو نقصان پہنچانے کیلئے پوری قوت سے حملہ کریگا جبکہ پارٹ ٹو میں پاکستان کے زیر کنٹرول کشمیر کے بعض فوجی بنکرز اور ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے ۔