تمام لٹیرے بشمول بھارت اپنے ماتھے پر شکست کا کلنک لگانے اورروسیاہی کے بعد افغانستان کی سر زمین سے واپس چلے گئے اور طالبان نے40سالہ جنگ زدہ ملک میں حقیقی امن قائم کرنے کے لئے اپنے ملک میں ا سلامی نظام نافذ کردیا۔ایسے میںسب سے زیادہ شکست خوردگی، افسردگی اورمایوسی کا شکاربھارتی میڈیا ہے جو15اگست سے تادم تحریرپاکستان اورطالبان کے خلاف مسلسل چیخ رہاہے۔ بھارتی میڈیاپاگلوں کا چوپال دھائی دیتا ہے جہاںپرہروم مختلف الخیال پاگل جمع ہوتے ہیں۔ کیابی جے پی کے کارکن اور کیاآرایس ایس کے انتہا پسند اورکیابھارتی فوج کے سابق جرنیل میڈیا چینلوں پر بیٹھتے ہیں اور سب ’’طالبان اورپاکستان ‘‘ کی رٹ لگا تے اور ا پنی اپنی ہانکتے ہیں ۔ جب یہ ’’طالبان اورپاکستان ‘‘ کے خلاف زہر اگل رہے ہوتے ہیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے گویا کوئی سرکس لگی ہوئی ہے ۔ ستمبر2021کے پہلے ہفتے میںبھارتی میڈیا نے امریکی طیارے اور ویڈیو گیمز کے پرانے مناظر کو افغانستان کی وادی پنج شیر میں ایک پاکستانی جیٹ طیارے کی کارروائی کے طور پر پیش کردیا۔بھارت کے بعض نیوز چینلز نے افغانستان کے صوبے پنجشیر میں طالبان اور احمدمسعوداورامراللہ صالح کے وفاداروں کے درمیان لڑائی کے بارے میں رپورٹنگ کرتے ہوئے ایسی کئی فیک ویڈیوز نشر کردیں، جو پہلے کسی ایک ویڈیو گیم کے کلپس نکلے اور پھر امریکی طیارے کے کافی پرانے مناظر ثابت ہوئے۔ بھارت میں سنسنی خیز اور پاکستان مخالف سمجھے جانے والے ایک نیوز چینل اور ہندی نیوز چینل زی نیوزنے 6ستمبر2021سوموار کو ایک فوٹیج نشر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پاکستانی ڈرونز افغانستان کی وادی پنج شیر میں طالبان مخالف مسلح افراد پر بمباری کررہے ہیں۔اس کے معاََبعد کئی بھارتی نیوزایجنسیوںنے بھی رپورٹ کیا کہ پاکستانی فوج خاص طور پر اس کی فضائیہ پنج شیر میں طالبان کی مدد کر رہی ہے۔ لیکن ایک آزاد برطانوی دفاعی نیوز جرنل نے اس فیک نیوز کا پول کھول دیا۔ ’’'بوم‘‘ نامی برطانوی دفاعی نیوز جرنل کی ایک فیکٹ چیک ویب سائٹ نے ان جعلی خبروں کا راز فاش کرتے ہوئے بتایا کہ ریپبلک ٹی وی اور زی نیوز پر دکھائی گئی وائرل ویڈیوز دراصل آرما تھری نامی ایک ویڈیو گیم کے مناظر ہیں۔ اس کے علاوہ یوکے کی ڈ یفینس جنرل نامی ویب سائٹ نے بھی بھارت کے نیوز چینل ٹائمز ناؤ میں نشر کی گئی ایک دیگر خبر کے بارے میں بتایا کہ ویلز میں پرواز کرنے والے ایک امریکی جنگی طیارے F-15 کو 'افغانستان میں پاکستان کی مداخلت کے ثبوت کے طور پر پیش کیا جارہا ہے۔ بھارتی میڈیا کی جانب سے پاکستان کے خلاف غیر مصدقہ خبروں کے حقائق سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے بھارتی نیوز چینلز کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔جنوبی ایشیائی امور کے ماہر مائیکل کوگلمان نے اس بارے میں ایک ٹویٹ میں لکھا کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ بھارتی میڈیا نے من گھڑت خبروں کا سہارا لیا ہے، بلکہ اسے قبل 2019 میں بالاکوٹ میں ہونے والے ایک ناکام ونامراد حملے کے موقع پر بھی کچھ ایسا ہی ہوا تھا۔ بھارتی میڈیاکے اس جھوٹے اورمن گھڑت پروپیگنڈے دراصل مقصددنیاکو یہ باور کراناتھا کہ سرزمین افغانستان ہرعالمی چوہدریوں کو طالبان نے نہیں بلکہ پاکستان نے شکست دی تاکہ دنیا میںپاکستان کے حوالے سے کنفیوژن پیدا کیا جا سکے۔مگربھارت کے گنوارمیڈیاپرسنزکویہ پتانہیں ہے کہ دنیاکی شکست خوردہ یونی پولر اور اس کے اتحادی اپنی شکست کے تمام محرکات کو نہ صرف اچھی طرح سمجھتے ہیں بلکہ وہ طالبان کے آہنی عزم وہمت ،انکی ایمانی جرأت وطاقت ،انکی لرزہ براندام کرنے والی ہیبت اور شجاعت کے سامنے سر جھکا کر اس کے دست بست معترف ہیں، اس لئے بھارتی میڈیا پاکستان کے خلاف جتنا چاہے زہر اگلے دنیا اس پر کان دھرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتی۔ یہ بات محتاج وضاحت نہیں کہ بھارتی میڈیا، خواہ اس کاتعلق الیکٹرانک میڈیاسے ہو یا پرنٹ میڈیا سے، بدنام زمانہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ’’را‘‘کے اشاروں پر پاکستان کے خلاف شرانگیزیاں کر رہا ہے اور پاکستان کیخلاف زہر اگلتا ہے۔ جیساکہ عرض کیا جا چکا ہے کہ یہ کوئی پہلاموقع نہیں کہ جب بھارتی میڈیا پاکستان کے خلاف درفنطییاں چھوڑ رہا ہے۔ اسے قبل کی اس کی تاریخ بھی اسی طرح کی رہی ہے۔ پاکستان کیخلاف بھارتی میڈیا کی شرانگیزی کا آغاز70 کے عشرے میں ہو،ا جب اس نے مشرقی پاکستان کے حوالے سے پاکستان آرمی اور پاکستان کی مرکزی حکومت کے خلاف خود ساختہ کہانیوں اور خبروں کی نشرواشاعت کاسلسلہ شروع کیا ۔یہ بھارتی میڈیا ہے جس نے جنرل ضیا کے دور میں سیاچن گلیشیئرپر مہم جوئی کی اور پاکستان کے خلاف زہرافشانی بھی کرتا رہا۔ بعدازاں جب کرگل جنگ کا واقعہ پیش آیا توبھارتی میڈیا نے عالمی میڈیا میں پاکستان کے حساس اداروں کے خلاف نہایت دل شکن اور زہرآلود مہم چلائی اور مغربی میڈیا میں کروڑوں روپیہ کے پاکستان مخالف اشتہارات شائع کروائے۔ الغرض !بھارتی میڈیا نہایت بے شرمی کے ساتھ جرائم کارتکاب کرتا ہے۔ خود باضمیر بھارتی صحافیوں کے لیے بھارت کے موجودہ سیاسی ماحول میں غیر جانبدارانہ رپورٹنگ کرنا انتہائی مشکل ہو چکا ہے۔ سچ اورکھری رپورٹنگ کرنے والے بھارتی صحافیوں پرمودی سرکار اور آر ایس ایس کاشدید دبا ؤہے اور سوشل میڈیا کے ذریعے انہیں منظم انداز میں ہراساں کیا جا رہا ہے۔ ٭٭٭٭