سرینگر (92 نیوزرپورٹ،کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشتگردی میں مزید 4کشمیری شہید ہوگئے ۔قابض فورسز نے 2نوجوان پلوامہ اور 2شوپیاں میں شہید کئے دوروز میں شہادتوں کی تعداد 7ہوگئی ہے ،شہریوں نے بھارتی مظالم کیخلاف مظاہرے کئے ،جھڑپیں بھی ہوئیں ،قابض فورسز کی جانب سے پیلٹ گن کے استعمال سے کئی افراد زخمی ہو گئے ،بھارتی فوج کے نام نہاد آپریشن کی کوریج کرنے پر صحافیوں کیخلاف سنسر شپ کی نئی کارروائی کا آغازکردیا گیا ،پلوامہ میں آتشزدگی سے سب جیل کی عمارت متاثر ہوئی ،کولگام میں بھی آگ لگنے سے 2مکانوں کو نقصان پہنچا 7خاندان متاثر ہوئے ۔ ،بھارت کے خلاف مختلف مقامات پر مظاہرے کئے گئے ۔تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیرپولیس نے جمعہ کو دعوی کیا ہے کہ ترال قصبے میں شہید دو نوجوانوں میں انصار غزو الہند تنظیم کا چیف کمانڈر امتیاز شاہ بھی شامل ہے ،جنوبی کشمیر کے شوپیاں اور پلوامہ اضلاع میں موبائل انٹر نیٹ سروس بند کردی گئی ہے کئی مقامات پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان تشدد آمیز جھڑپیں ہوئیں جن میں دو شہری زخمی ہوگئے جانہ محلہ میں نوجوانوں کی شہادت کی اطلاع ملنے پر شہری پابندیاں توڑ کر گھروں سے باہر نکل آئے کم سے کم 5مقامات پر پر تشدد جھڑپوں کا آغاز ہوا ،مشتعل نوجوان گول چوک میں نمودار ہوئے اور انہوں نے فورسز پر پتھراو کیا مظاہرین کومنتشر کرنے کیلئے فورسز نے آنسو گیس کے گولے داغے اور شیلنگ کی ۔الجزیرہ ٹی وی نے مقبوضہ کشمیر کے صحافیوں پر فوجی آپریشن کور کرنے پر پابندی کو تنقیدی آوازوں کو خاموش کرنے اور سنسرشپ کی نئی کارروائی قراردیا ہے ،رپورٹ کے مطابق 1990 کے بعد19 کشمیری صحافیوں کو قتل کر دیا گیا۔ جنوبی ضلع پلوامہ میں قائم سب جیل کی عمارت کو آگ لگ گئی آتشزدی میں ووکیشنل ٹریننگ کی دو ایک منزلہ عمارتیں جل کرخاکستر ہوگئی ہیں ۔ بھارت جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرے اور اسکی متنازعہ حیثیت یکطرفہ طور پر تبدیل نہیں کر سکتا‘‘۔پوسٹر وں میں مزید کہا گیا کہ بھارت کوجموں وکشمیر کی شناخت اور اسکی متنازعہ حیثیت برقرار رکھنے کیلئے 5اگست 2019کا فیصلہ واپس لینا پڑے گا۔