کراچی (سٹاف رپورٹر) ترقی پسند دانشور اور سیاستدان بی ایم کٹی (بیات المحی الدین) کو پاپوش نگر قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا، مرحوم کی نمازہ جنازہ اتوار کو بعد نماز ظہر گلشن اقبال مسجد ابوالحنفیہ میں ادا کی گئی، جس میں مختلف سیاسی و سماجی اور مزدور رہنماوں جن میں متحدہ قومی موومنٹ تنظیم بحالی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار،سندھ کے وزیر اطلاعات سعید غنی،یوسف مستی خان، ڈاکتر قیصر بنگالی، ذوالفقار شاہ اور دیگر نے شرکت کی، بی ایم کٹی کو دو سال قبل فالج ہوا، وہ 89 برس کی عمر میں ہفتہ کی شب دوسال کی علالت کے بعد گلشن اقبال میں اپنی رہائش گاہ پرانتقال کر گئے تھے ، ایک ہفتہ سے طبعیت زیادہ خراب تھی، بی ایم کٹی میر غوث بخش بزنجو کے پولییٹکل سیکرٹری بھی رہے اور انہوں نے ایم آر ڈی کی تحریک میں بھی بہت اہم کردار ادا کیا، مرحوم پاکستان اور بھارت کے درمیان بننے والے پاکستان پیس کولیشن کے بانی اور انڈیا پیس کے بانی رکن تھے ، بی ایم کٹی 15جولائی 1930ئکو پونمنڈا کیرالا میں پیدا ہوئے اور 1949ئمیں کیرالا سے ہجرت کرکے پاکستان آ گئے ، وہ 1979 سے 1979 تک نیشنل ڈیمو کریٹک پارٹی کے سرگرم رہنما رہے اور 1997 تک نیشنل پارٹی میں رہے اور سیکرٹری اطلاعات رہے ، پسماندگان میں ایک بیٹا اور دو بیٹیوں کوسوگوار چھوڑا ۔ چیئرمین پی پی بلاول نے انتقال پر گہرے دکھ و افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہا مرحوم بی ایم کٹی کا انتقال ترقی پسند فکر و تحریک کیلئے ناقابلِ تلافی نقصان ہے ۔ ماروی سرمد نے کہا بی ایم کٹی نے اپنی زندگی انسانی اور شہری حقوق کی جدوجہد میں کاٹی، ان کی اہلیہ 2010 میں انتقال کر گئی تھیں، کیرالا کے وزیر اعلی پنیاری وجیان نے ان کی وفات پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا وہ ایسے رہنما تھے جو پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کی مسلسل جدوجہد کرتے رہے ۔