کوئٹہ (سٹا ف رپورٹر) کوئٹہ میں بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل اور متحدہ مجلس عمل کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں صوبے میں حکومت سازی سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا، ایم ایم اے اور بی این پی کی جانب سے مشترکہ مطالبات جلد بلوچستان عوامی پارٹی کو پیش کرنے پر اتفاق کیا گیا، صوبائی اسمبلی کے اپوزیشن یا حکومتی بینچوں پر بیٹھنے سے متعلق حتمی فیصلے پر بھی غور کیا گیا، تفصیلات کے مطابق ہفتے کی شام بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل اور متحدہ مجلس عمل کے سینئرر ہنماؤں کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں دونوں جماعتوں کی جانب سے صوبے کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، ذرائع کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی ایم ایم اے کو بھی حکومتی اتحاد میں شامل کرنا چاہتی ہے جس پر اجلاس کے دوران بی این پی سے تبادلہ خیال کیا گیا، اس موقع پر دونوں جماعتوں نے مشترکہ طورپر بی این پی کے قائد سردار اختر جان مینگل کو اختیار دیا کہ وہ حکومتی اتحاد میں شامل ہونے کیلئے دونوں جماعتوں کی جانب سے مشترکہ مطالبات عنقریب بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماؤں سے ملاقات میں پیش کریں گے ، بی اے پی کی جانب سے مثبت جواب پر حکومت میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا جائے گا، ذرائع کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی کے حالیہ پاکستان تحریک انصاف کی مرکز میں حمایت کے فیصلے کے بعد ایم ایم اے کی جانب سے بھی حکومت میں شامل ہونے کی کوششیں کی گئیں جس پر بلوچستان عوامی پارٹی کی جانب سے مثبت اشارہ ملنے پر دونوں جماعتوں کی جانب سے مشترکہ اجلاس بلایا گیا تاہم اب تک اس بات کا حتمی فیصلہ نہیں کیا جا سکا کہ دونوں جماعتیں بلوچستان اسمبلی کے 13اگست کو ہونے والے اجلاس کے بعد حکومتی بینچوں پر بیٹھیں گی یا پھر اپوزیشن بینچوں پر دونوں جماعتوں کی جانب سے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے دونوں پلیٹ سے بھرپور آواز بلند کی جائے گی ۔