حکومت پاکستان نے برطانیہ کے نشریاتی ادارے بی بی سی کو پاکستان کے بارے میں دو جون کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے یکطرفہ خبر دینے پر احتجاج کرتے ہوئے اس سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ہے اور اس سلسلہ میں 19صفحات پر مشتمل ڈوزیئر بی بی سی کے حوالے کیا ہے۔ ڈوزیئر میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ کے نشریاتی ادارے نے ریاست پاکستان پر انسانی حقوق کی خلاف وزریوں کے حوالے سے فریقین کا موقف جانے بغیر خبر دی جو بی بی سی کی ادارتی پالیسی کے خلاف اور صحافتی اقدار کی خلاف ورزی ہے ‘ یہ خبر من گھڑت اور یکطرفہ ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ عالمی سطح پر بی بی سی کو ایک معتبر ادارہ سمجھا جاتا ہے لیکن ماضی میں بھی کئی ایسی مثالیں موجود ہیں جب بی بی سی نے برصغیر خصوصاً پاکستان کے حوالے سے متعدد ایسی خبریں نشر کیں جنہیں یکطرفہ اور من گھڑت قرار دیا گیا تھا۔ لگتا ہے کہ بی بی سی آج بھی پاکستان کے حوالے سے اپنی ماضی کی خبروں کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ حکومت پاکستان نے بروقت احتجاجی ڈوزیئر دے کر اپنی پوزیشن واضح کر دی ہے۔ کسی بھی غیر ملکی ادارے کو یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ پاکستانی معاملات میں مداخلت کرے اور بے بنیاد‘ من گھڑت اور یکطرفہ خبریں شائع یا نشر کرے جس سے ریاست پاکستان اور پاک فوج کے وجود پر آنچ آتی ہو۔ لہٰذابی بی سی کو چاہیے کہ وہ نہ صرف سارے معاملے کی وضاحت کرے اور معافی مانگے بلکہ مستقبل میں بھی ایسی خبریں نشر کرنے سے گریز کرے ۔