لاہور (رانا محمد عظیم ) سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے بیرون ملک قیام میں توسیع کیلئے مشن میڈیکل تھری شروع کردیا۔میاں نواز شریف کے بیرون ملک قیام کو کس طرح طویل بنانا ہے میاں نواز شریف کے قریبی لوگوں نے قانونی اور دیگر پہلوؤں پر کام شروع کر دیا،فروری ،مارچ میں حکومت کیخلاف تحریکیں متوقع ہیں جبکہ نواز کو شہباز سے زیادہ مریم پر اعتبار ہے اگر وہ باہر گئیں توواپس نہیں آئینگی ،مصدقہ ذرائع کے مطابق میاں محمد نواز شریف نے پاکستان آنے کے حوالے سے اپنے قریبی حلقوں کو یہ کہا ہے کہ اس وقت تک پاکستان جانے کے متعلق کوششیں شروع نہیں کرنی جب تک پاکستان کے اندر ان کے حوالے سے معاملات بہتر نہیں ہو جاتے ۔باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ میاں نواز شریف کے قریبی حلقوں ، رشتہ داروں اور ڈاکٹر عدنان کی طرف سے نواز شریف کی بیماری پر دوبارہ رپورٹس اور ان کی صحت کی صورتحال تشویشنا ک ہونے کے حوالے سے اس لیے زیادہ گفتگو شروع ہوگئی ہے کہ عدالت کی طرف سے چار ہفتوں کا ملا ہوا وقت پورا ہونے کے قریب ہے اور مزید وقت لینے کے لیے میڈیکل مشن تھر ی کے تحت ایسی بیماریوں کے حوالے سے انکشافات شروع کر دیے گئے ہیں کہ ان بیماریوں کی تشخیص اور علاج کے لیے دوسے تین ماہ کا وقت درکار کہا جائے اور اس حوالے سے باقاعدہ ڈاکٹرز کی رپورٹس اور مشورے بھی تحریری طور پر لیے جائیں تاکہ قانونی اور اخلاقی دونوں سطح پر نواز شریف یہ ثابت کر سکے کہ انہیں بیرون ملک علاج کے لیے رہنے کی ضرورت ہے ، نواز شریف کے قریبی دوست اپنی نجی میٹنگوں میں یہ برملا اظہار کر رہے ہیں کہ ایف اے ٹی ایف کے فروری میں ہونے والے اجلاس کے بعد حکومت کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی تحریکیں شروع ہوں گی اور فروری کے بعد مارچ میں حکومت کے خلاف کوئی بڑا کام ہوسکتا ہے اور اگرا یسا ہوجاتا ہے تو پھر میاں نواز شرویف پاکستان واپس آنے کا اعلان کرسکتے ہیں ۔ذرائع نے اس بات کا بھی انکشاف کیا ہے کہ اس دوران میں نواز شریف کوشش کر رہے ہیں کہ مریم نواز بھی کسی طریقے سے ان کے پاس آجائے اور اس پرباقاعدہ پاکستان سے جانے سے پہلے ہی کام شروع ہوگیا تھا اور مریم نواز کی نوازشریف میڈیکل مشن تھری میں رکھا گیا ،اگر مریم نواز بیرون ملک جانے میں کامیاب ہوجاتی ہیں تو میاں نوازشریف کی واپسی کی صورت میں مریم نواز ساتھ نہیں آئیں گی اور مریم نواز کو خصوصی طور پر یہ ٹاسک دیا جائے گا کہ اگر نواز شریف پاکستان واپسی پر نواز شریف کو دوبارہ کسی کیس میں پکڑا جاتا ہے یاوہ جیل جاتے ہیں تو مریم باہر بیٹھ کر پارٹی کی باگ دوڑ سنبھالے گی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف شہباز شریف سے زیادہ پارٹی معاملات کے حوالے سے مریم نواز پر اعتماد کرتے ہیں اور اسی لیے انہوں نے پاکستان سے آنے سے پہلے مریم نواز کے حوالے سے شہباز شریف سے گارنٹی مانگی تھی کہ مریم نواز کو بھی ہر صورت میں میرے پاس برطانیہ لایا جائے گا ۔