پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے تفریحی ٹیلی فون ایپس ٹک ٹاک کو غیر اخلاقی مواد بند کرنے کے لئے آخری وارننگ اور بیگو پر پابندی عائد کر دی ہے ۔انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایسے بازار کی مانند ہے جہاں ہر کوئی اپنی صدا لگا سکتا ہے ۔اس سے مفر نہیں کہ سوشل میڈیا نے عام آدمی کو زبان دی ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ سوشل میڈیا پر نشر ہونے والے مواد اور اطلاعات غیر مصدقہ اور اکثر اوقات اخلاقی اقدار کے منافی بھی ہوتی ہیں بدقسمتی سے جب سے سوشل میڈیا پر مواد نشر کرنے والے کو ناظرین کی مخصوص تعداد کے بعد پیسے ملنا شروع ہوئے ہیں سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر لاکھوں نہیں تو ہزاروں براڈ کاسٹنگ چینلز اور سوشل ایپس دکھائی دینے لگی ہیں بعض تو نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو ڈیٹنگ کی سہولت تک فراہم کرکے اپنی ریٹنگ بڑھاتی ہیں۔ سوشل میڈیا پر بیگو اور اس جیسی درجنوں ایپس موجود ہیں جو غیر اخلاقی اور بے ہودہ مواد نشر کر کے نوجوان نسل کو بے راہ روی کا شکار کر رہی ہیں۔ کہنے کو تو سوشل میڈیا کی مانیٹرنگ پی ٹی اے کی ذمہ داری ہے اس کے علاوہ سائبر کرائم ونگ بھی موجود ہے مگر بدقسمتی سے مانیٹرنگ اداروں کی موجودگی کے باوجود سوشل میڈیا پر معاشرتی اقدار اخلاقی پامالی کا سلسلہ جاری ہے۔ اب پی ٹی اے کی طرف سے بیگو اور ٹک ٹاک کے حوالے سے فیصلے سے بہتری کی امید ہے۔ بہتر ہو گا پی ٹی اے اس طرح کی دیگر ایپس کو وارننگ کے ساتھ مواد نشر کرنے والوں کے خلاف بھی سخت کارروائی کرے تاکہ نوجوان نسل کو اخلاقی تباہی سے بچا جا سکے۔