اسلام آباد(اظہر جتوئی)فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی طرف سے ٹیکس چوروں اوربڑے مگر مچھوں کے خلاف کارروائی سے روکنے کے احکامات کی وجہ سے افسران نے ریکوری کیلئے کھولی گئی فائلیں بند کر دیں جس کی وجہ سے رواں مالی ٹیکس ریونیو کے اہداف حاصل نہ ہونے کے قوی امکانات پیدا ہوگئے ۔تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کے دوران وفاقی حکومت نے ریونیو میں کمی کے پیش نظر ٹیکسز کے اہداف کم کر دیئے ہیں،رواں مالی سال 2018-19 کے دوران وفاقی ٹیکسوں کا مجموعی ہدف4435ارب روپے سے کم کر کے 4150 ارب روپے کر دیا گیا ہے ۔ وفاقی ٹیکسوں کے ہدف پر نظرثانی کی وجہ سے انفرادی ٹیکسوں کے اہداف بھی کم کر دیئے گئے ہیں ، ان میں ڈائریکٹ ٹیکسوں کا ہدف1735ارب سے کم کر کے 1659ارب روپے کر دیا گیا ہے ، ان لینڈ ڈائریکٹ ٹیکسوں کا ہدف 2700 ارب سے کم کر کے 2491ارب کر دیا گیا ہے ۔ انکم ٹیکس وصولی کا ہدف1709ارب سے کم کر کے 1651ارب روپے کر دیا گیا ہے ۔ سیلز ٹیکس وصولی کا ہدف کم کر کے 1490ارب کر دیا گیا ہے ۔ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی طرف سے نظر ثانی شدہ ٹیکسز کے اہداف پورے ہوتے نظر نہیں آ رہے ہیں اور ٹیکس ریونیو کا شارٹ فال ،500 ارب روپے ہونے کا امکان ہے ،اس کی سب سے بڑی وجہ چیئرمین ایف بی آر کے سرمایہ کاروں کے خلاف کارروائی سے روکنے کی احکامات ہیں۔ذرائع کے مطابق ایف بی آر کے ان لینڈ ریونیو ڈائریکٹوریٹ خصوصاً لاہور میں انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن ڈائریکٹوریٹ ٹیکس چوروں اور بڑے مگر مچھوں سے ٹیکس وصولی کیلئے 4 ہزار ملین مالیت کے کیسز کی اور ریجنل ٹیکس آفس کارپوریٹ لاہور نے تحقیقات کرکے ہوم ورک مکمل کر لیا تھا، اب ان سے اربوں کے ٹیکس وصولی کیلئے کارروائی عمل میں لانی تھی ،لیکن اسی دوران ایف بی آر میں نئے چیئرمین شبر زیدی کی تعیناتی ہو جاتی ہے اور انہوں نے ٹیکس وصولی کیلئے چھاپے مارنے سے روک دیا اور اپنے احکامات میں یہ کہا ہے کہ کسی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو کی اجازت کے بغیر ایف بی آر کسی کمپنی کا ریکارڈ ضبط کر سکتی ہے اور نہ گرفتاریاں کر سکتی ہے ۔پے ٹیکس بلڈ پاکستان کے چیف ایگزیکٹو خالد پرویز نے چیئرمین ایف بی آر کو اس حوالے سے ایک خط بھی لکھا ہے کہ آئی اینڈ آئی ڈائریکٹوریٹ میں کئی کیسز زیر التوا ہیں،لاہورآئی اینڈ آئی ڈائریکٹوریٹ میں اربوں کی ریکوری تعطل کا شکار ہے کئی کیسز کی تفتیش مکمل ہو چکی ہے ،اور ٹھوس شواہد بھی حاصل کر لئے گئے ہیں،ماضی میں آئی اینڈ آئی ڈائریکٹوریٹ نے اربوں کی ریکوریاں کیں، آگر آئی اینڈ آئی کو ریکوری کیلئے خصوصی اختیارات دیئے جائیں تو شارٹ فال پورا ہو سکتا ہے ،چیئرمین ایف بی آر اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اورٹیکس چوروں سے ر یکوری کیلئے چھاپے مارنے اور گرفتاریوں کی اجازت دیدیں،اس کے علاوہ انویسٹی گیشن اینڈ پراسیکیوٹر (آئی این پی)کے سربراہ کو 8 ماہ قبل نیب میں ڈیپوٹیشن پر بھیج دیا گیا ہے ،اس وجہ سے بھی کام ٹھپ پڑا ہے ،اس حوالے سے آئی این پی کا سربراہ کی تقرری جلد کی جائے ۔اس حوالے سے جب چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے 92 نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم چھاپوں کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں کیونکہ ریونیو چھاپوں سے نہیں بڑھتا ہے ،جہاں تک آر اینڈ آئی کا تعلق ہے اب تک آئی اینڈ آئی کی کارکردگی جو رہی ہے وہ سب کے سامنے ہے ۔