ایف بی آر نے بے نامی جائیدادوں کے مالکان کے خلاف ملک گیر کریک ڈائون کا آغازکرتے ہوئے 23 ہزار نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔ پاکستان میں ٹیکس کی مد میںوصولیاں کل جی ڈی پی کا محض 13 فیصد ہیں۔ ورلڈ بنک کی حالیہ رپورٹ ’’پاکستان کے سوسال اور مستقبل کے خاکے‘‘ میں ملک میں مالیاتی خسارے کے لئے کمزور طرز حکمرانی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ناقص جانچ پڑتال کا حامل پاکستان کا مالیاتی نظام ٹیکس چوری کی اصل وجہ ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت نے ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لئے سخت فیصلے لینے اور ٹیکس وصولیاں بڑھانے کا نہ صرف اعلان کیا بلکہ رواںبرس بجٹ میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف 55 ہزار ارب رکھا گیا ہے۔ اس سلسلے میں حکومت نے ایمنسٹی سکیم بھی متعارف کروائی تھی جس کا مقصد ٹیکس وصولی کے بجائے معیشت کو دستاویزی کرنا بتایا گیا تھا۔ اس کے علاوہ حکومت نے ایمنسٹی سکیم کے خاتمے کے بعد بے نامی جائیدادوں کی نشاندہی کے لئے اعلیٰ سطحی بے نامی انفارمیشن کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جس میں ایف بی آر، سٹیٹ بنک اور ایس ای سی پی کے علاوہ خفیہ ایجنسیوں آئی ایس آئی ، آئی بی اور ایف آئی اے کے گریڈ 18 اور 19 کے آفیسر شامل ہیں۔ یہ ان حکومتی کاوشوں کا ثمر ہے کہ ایف پی آر حکام اب تک بے نامی جائیدادوں سمیت نان فائلرز کو 23 ہزار نوٹس بھجوانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ بہتر ہو گا حکومت لاکھوں کمرشل بجلی اور گیس کنکشن رکھنے والے نان فائلرز کے خلاف بھی گھیرا تنگ کرے ۔