کراچی( سٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی میں سندھ کے جزائر سے متعلق متنازعہ صدارتی آرڈیننس کے خلاف پیپلز پارٹی کی جانب سے پیش قرارداد پر اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ مجھے سندھ حکومت ختم کرنے کی دھمکی دی گئی تھی، چپ اس لئے ہوں کہ تحقیقات ہورہی ہے اگرزبان کھولی توآپ بھی کانوں کو ہاتھ لگائیں گے ،سندھ کے جزائر صوبے کی ملکیت ہیں، صوبے کی ایک ایک انچ زمین کی حفاظت کی جائے گی،حفاظت کیلئے خون بہائیں گے ،سر کٹوائیں گے ،حکومت سندھ نے ان جزائر پر نئے شہر بسانے کے لئے کسی کو کوئی این او سی نہیں دیا ، وفاقی حکومت جب تک متنازعہ صدارتی آرڈیننس واپس نہیں لیتی اس سے کوئی بات نہیں ہوگی،جو لوگ جزائر پر سندھ اسمبلی میں ایک اہم قرارداد کے موقع پر منہ چھپا کر ایوان سے باہرچلے گئے انہیں غدار تو نہیں کہوں گا لیکن ان کی سندھ دھرتی سے محبت پر مجھے شک ہے جبکہ وزیراعلیٰ نے صوبائی پولیس کے حوصلے بلند کرنے کیلئے آ ئی جی کی سربراہی میں انکے سینئر ترین پولیس افسران کے ساتھ وزیراعلیٰ ہاؤس میں اجلاس کیا اور ا نہیں اسی جذبہ کے ساتھ اپنی خدمات جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ باقی ان پر چھوڑ دیں اور کہا کہ کسی صورت پولیس کے حوصلے پست نہیں ہونے دینگے ۔ اجلاس میں آئی جی مشتاق مہر ، تمام ایڈیشنل آئی جیز اور ڈی آئی جیز نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے صوبے بالخصوص کراچی میں امن و امان کی بحالی میں سندھ پولیس کی خدمات کو سراہا۔میں پولیس کے معاملات میں مداخلت پر یقین نہیں رکھتا ، حالیہ کچھ واقعات نے پولیس کی صفوں میں بدامنی اور ناراضگی پیدا کردی لیکن فکر نہ کریں میں آپ کے ساتھ ہوں ۔ اجلاس میں موجود پولیس افسروں نے وزیراعلیٰ سندھ کی حمایت، حوصلہ افزائی، رہنمائی کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا ۔