اسلام آباد (صباح نیوز،این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اﷲ نے مرغزار چڑیا گھر میں جانوروں کی ہلاکت کے معاملے میں وزیرِ مملکت موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل،مشیرملک امین اسلم ودیگرحکام کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔ منگل کو عدالت عالیہ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے ممبران، سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی ناہید درانی کو بھی توہین عدالت کے نوٹس جاری کیے ۔عدالت نے تمام متعلقہ حکام سے کہا کہ بتایا جائے عدالتی احکامات کے باوجود چڑیا گھر میں جانوروں کی ہلاکت کیوں ہوئی اور معاملہ کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ عدالتِ عالیہ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کی نوٹس جاری نہ کرنے کی استدعامسترد کر دی۔سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ واقعہ کی تمام ذمے داری قبول کرتی ہوں، کابینہ ارکان کا اس سے تعلق نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کابینہ نے وائلڈ لائف بورڈ کی منظوری دی تھی، ذمے دار بھی وہ ہیں۔کریڈٹ لینے کی باری تھی تو سب چڑیا گھر کا دورہ کر رہے تھے ، جب کچھ غلط ہوا تو سب نے کہا کہ ہمارا تعلق نہیں۔ کیا آپ کو معلوم ہے 40زرافے امپورٹ ہوئے اور سارے مرگئے ، جانوروں کی امپورٹ پر پابندی ہونی چاہیے ۔ہائیکورٹ نے کیس 27 اگست تک ملتوی کر دیا۔ ہائیکورٹ میں وزیراعظم کے معاونین کی تعیناتی چیلنج کرنے کی درخواست پر سماعت کے دور ان وفاقی حکومت کی جانب سے دلائل کا آغاز نہ ہو سکا، ایک بار پھر التوا مانگ لیا۔ درخواست پر سماعت جسٹس عامر فاروق اور غلام اعظم قمبرانی نے سماعت کی۔پراسیکیوٹرنیب نے کہاکہ نیب کے سامنے کوئی انکوائری زیرالتوائنہیں، پتہ نہیں نیب کو کیوں فریق بنایا گیا۔ ظفر مرزا کے وکیل نے انکے استعفیٰ کی کاپی عدالت میں پیش کردی۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 9 ستمبر تک ملتوی کر دی۔ ہائیکورٹ نے لاپتہ شہری عمران خان کی بازیابی کیلئے دائر درخواست پر تمام فریقین کو جامع رپورٹ کرنیکی ہدایت کی۔ منگل کو کیس کی سماعت چیف جسٹس اطہر من اﷲ نے کی اور پولیس کے نمائندے سے استفسار کیاکہ کیس کا کیا بنا؟۔ نمائندہ اسلام آباد پولیس نے بتایاکہ جامع رپورٹ جمع کرنے کیلئے ہمیں وقت چاہیے ۔ نمائندہ وزارت دفاع نے کہاکہ لاپتہ شہری ہمارے پاس نہیں۔