ٹھوکر نیاز بیگ پر کسانوں کے احتجاجی مظاہرے میں شریک پاکستان کسان اتحاد کے فنانس سیکرٹری ملک اشفاق لنگڑیال مبینہ طور پر پولیس تشدد‘ شیلنگ اور کیمیکل ملے پانی سے بے ہوش ہونے کے بعد جمعرات کو جاں بحق ہو گئے۔ اگرچہ اشفاق لنگڑیال کی موت کی وجوہات جاننے کے لئے میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا گیا ہے تاہم اصل سوال یہ ہے کہ احتجاجی مظاہرے کو اس نہج پر کیوں لایا گیا جو ایک کسان رہنما کی موت کا سبب بن گیا۔ اس میں صاف طور پر مظاہرے کو ہینڈل کرنے والی ایجنسیوں اور ذمہ دار افراد کی نااہلی اور غفلت نظر آتی ہے۔ کیا یہ کوئی انوکھا احتجاج تھا‘ کیا کسانوں کو مظاہرے کا حق نہیں ہے‘ کیا ان کے مطالبات ناجائز تھے۔ معاشرے کے باقی طبقات کی طرح کسان بھی مہنگائی کے مارے ہوئے ہیں، وہ اپنے مطالبات کے حق میں اگر مظاہرہ کر رہے تھے تو متعلقہ وزارت، ادارے یا ذمہ دار افراد کو چاہیے تھا کہ ان سے مذاکرات کرتے اور مظاہرے کو اس نہج پر نہ آنے دیتے کہ ان پر تیز پانی پھینک کر ان کو منتشر کرنے کی نوبت آتی۔ معاملے کو مذاکرات اور حکمت عملی سے بھی نمٹایا جاسکتا تھا لیکن تشدد سے اسے جس طرح بگاڑا گیا ہے، یہ نئے مسائل کو جنم دینے کی کوشش ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کی روشنی میں ذمہ داروں کا تعین کرے اور ان کے خلاف کارروائی کرے۔