مکرمی !یکم جون کوپٹرول 75تک آیا تو لوگوں میں خوشی محسوس کی گئی مگرپورامہینہ عوام خوار ہوتی رہی سستاپٹرول کہیں نہ ملاکیونکہ یہ کمی عوام کے لئے خواری کا باعث بن گئی اور پورے ملک میں پٹرولیم کی اتنی شدید قلت ہوئی کہ لوگ موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں تک کو دھکا لگا لگا کر پٹرول پمپوں پر پہنچے مگر کئی پٹرول پمپ والوں نے کہا کہ پٹرول نہیں ہے۔ جب پٹرولیم مصنوعات پٹرول پمپ پرنہ ملیں تو مافیا باہرنکلااور یہی پٹرول بلیک میں ایک سو اور ڈیڑھ سو کی قیمت پرملنے لگا۔تمام تر حکومتی دعوؤں کے باوجود صورتحال بالکل بھی واضح نہ ہو سکی یا پھر بتائی نہ گئی اور نہ ہی ذمہ دار کو سامنے لایا گیا، حالانکہ واضح ہو گیا تھا کہ جب پٹرولیم کے نرخ صفر تک آ گئے اور دْنیا میں خریدار کوئی نہیں تھا،اس وقت پاکستان میں کسی ہستی نے درآمد بند کرا دی کہ ملک میں استعمال کم ہو گیا مگرحکومت بھول گئی تھی کہ اللہ کے کرم سے لاک ڈائون ختم تو ہونا ہے اور جب لاک ڈائون کھلا تو پٹرول نایاب ہو گیا سستے پٹرول کی تلاش میں عوام پورا مہینہ دھکے کھاتی رہی اس دفعہ حکومت نے عوم پر مہربانی کرے قیمت 25 روپے 58پیسے بڑھا کر پٹرول کی سنچری مکمل کرا دی۔یعنی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اچانک ہوشربا اضافہ کر دیا گیا ہے، پٹرول کی قیمت سو روپے لٹر سے بڑھ گئی ہے اور ہائی سپیڈ ڈیزل 101.46 روپے ہو گیا ہے، جب پٹرول کی قیمتیں کم ہوئیں تو کرایوں میں کوئی کمی نہیں ہوئی،کیونکہ تیل کمپنیاں اور ٹرانسپورٹر جانتے تھے کہ کمی کایہ کھیل لوگ چنددن ہی کھیل سکتے ہیںاب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوتے ہی کرایوں میں شدیداضافہ ہوا۔ (علی جان ‘ لاہور)