؎ مکرمی !حضرت عمرؓ روز رات کے وقت مدینہ کی گلیوں میں چکر لگاتے تاکہ معلوم ہو سکے کہ کہیں کوئی رعایا میں سے کوئی مشکل میں یا تکلیف میں تو نہیں۔ مگر وزیراعظم کی ریاست مدینہ میں لوگ بھوک سے خودکشیوں پر مجبور ہیں گزشتہ دنوںباپ کسی کام کے سلسلہ میں گھر سے باہر گیا تو ماں نے بچوں کو جو بھوکے ہی سو گئے تھے سب کو گلا دبا کر قتل کر ڈالا۔ نا جانے ماں کی مامتا نے کیسے خود کو سہارا دیا ہوگااتنے بڑے گناہ کو کرتے ہوئے۔ اور پھرماں نے خود بھی چھت سے جھول کر خودکشی کرلی۔ ہمارے نبی ؐنے جو نظام ہمیں سکھایا جب اسے حکومتوں میں لاگو کیا جائے تو معاشرہ خوشحال ہو جاتا ہے۔ جب اس قانون ونظام کو اپنایا جائے تو معاشرے سے برائیاں ختم ہوجاتی ہیں۔ لوگوں کی جان ،مال اور عزت محفوظ ہو جاتی ہے۔ اور یہ سب تب ممکن ہے جب معاشرے میں اس نظام کو عملی طور پر لاگو کیا جائے ،نہ کہ صرف ریاست مدینہ کی تسبیح کی جائے۔ اور عملاََ کوئی کام نہ کیا جائے تو یہ ہرگز ممکن نہیں کہ معاشرے سے برائیاں ختم ہوسکیں یا معاشرہ خوشحال ہو سکے۔ اس کے لیے ریاست مدینہ کے نظام و قوانین کو اپنانے کی عملاََ ضرورت ہے۔ (سید مصعب غزنوی شہر تاندلیانوالہ)