تجزیہ:سیدانورمحمود نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم جانب سے سکیورٹی خدشات کو جواز بناکر پاکستان کا دورہ اچانک ختم کرنے کا اعلان کرنا پاکستان کیلئے ایک بڑا دھچکا ہے ،لگتا ہے پاکستان کے لیے لمبی رات ابھی ختم نہیں ہوئی،صرف ایک دن پہلے پاکستان،امریکہ اور افغانستان کے بارے میں لکھتے ہوئے میں نے سوال کیا تھا کہ ہمیں احساس ہے کہ آزمائشوں اور فتنوں کی طویل رات ابھی ختم نہیں ہوئی ؟ میں امریکی کانگریس کے سامنے وزیرخارجہ بلنکن کی جانب سے پاکستان کے بارے میں ریمارکس کا حوالہ دے رہا تھا۔پاکستان نیوزی لینڈ کرکٹ سیریز کی منسوخی کرکٹ کے دیوانے کروڑوں پاکستانیوں کے لیے دل دہلا دینے والی خبر ہے ، ہر پاکستانی ، جوان ہو یا بوڑھا ، مرد ہو یا عورت ، امیر ہو یا غریب ، اس کھیل سے مضبوطی اور جذباتی طور پر جڑا ہو اہے ، پاکستان کے دشمنوں کے پاس اس سے اچھا موقع نہیں تھا کیونکہ خطے کی صورت حال نے ان کو پاکستان کو نقصان پہنچانے کے قابل کر دیا ہے ،اس لئے کہ اگر آپ کسی کو براہ راست نقصان نہیں پہنچا سکتے تو آپ کے پاس نقصان پہنچانے کے ایسے ہی طریقے رہ جاتے ہیں،آپ ا یسی جگہوں کو دیکھیں گے جو ہدف کے قابل ہیں، کیا ہم نے برسوں کی کرکٹ تنہائی کا سامنا نہیں کیا صرف اس لیے کہ انڈیا ہمیں میدانوں میں نہیں دیکھنا چاہتا ،انڈیا نہیں چاہتا کہ ہمارے میدان آباد ہوں اور وہاں کرکٹ ہو ، ہم نے اس دوران ابھرتے ہوئے کرکٹرز کی ایک پوری نسل کھو دی۔ہماری قومی ٹیم بین الاقوامی کرکٹ سے محروم تھی اسی طرح ہمارے شائقین ہمارے ہوم گراؤنڈز پر بین الاقوامی کرکٹ دیکھنے سے محروم رہے ۔میں اس کوبیان نہیں کر سکتا کہ اس وجہ سے پاکستان کرکٹ کو کتنا مالی نقصان ہو اہے ،انڈیا نہ صر ف پاکستان کے ساتھ پاکستان بلکہ اپنے ملک میں بھی پاکستان کے ساتھ کھیلنے سے انکاری ہے اور نیوٹرل مقا م پر بھی نہیں کھیلنا چاہتا ، کیا ملک ہے ، کیا قوم ہے لیکن یہ پیسہ ہے جوانڈیا کو مغرور بنا رہا ہے اور ہندوستانی کرکٹ اتنے پیسے پیش کرتی ہے کہ نام نہاد کھلاڑی اس کھیل میں بولڈ ہو جاتے ہیں یا خریدے جاتے ہیں، اس پیسہ ہی کی وجہ سے بھارت آئی سی سی میں مضبوط ہے اور پاکستان کو دس سال سے تنہا چھوڑ اگیا ہے ،انڈیا پاکستان کو نشانہ بنانے کا کو ئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا اور اسکے اتحادی بھی اس ضمن میں اس کا ساتھ دیتے ہیں ، سیریز کی اچانک منسوخی کا فیصلہ یقینی طور پر ولنگٹن میں کیا گیا لیکن اسکی شروعات دوسرے دارالحکومت میں ہوئی تھیں ،خطے میں غیر یقینی کے ان دنوں میں کسی کے ذہن میں دہشت کا خوف ڈالنا آسان ہے ، وزیراعظم عمران خان نے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کو کال کرکے اچھا کیا لیکن ہر کوئی ان کے فیصلے کو جانتا تھا ،ہمیں ایسی مزید مایوسیوں کیلئے تیار رہنا چاہیئے ۔ یہ وہ قیمت ہے جو پاکستان اپنے جغرافیائی خدوخال کی وجہ سے ادا کررہا ہے ،پاکستان مشرق اور مغرب میں اپنے ہمسائے تبدیل نہیں کر سکتا ،پاکستان کیلئے مشکل وقت ابھی جاری ہے ،طالبان کے افغانستان پر قبضے کا یہ مطلب نہیں لمبی رات ختم ہو گئی ،اسے ابھی واضح صبح میں بدلنا ہے ،افسوس کی بات یہ ہے کہ بہت سے پاکستانی اس سے واقف بھی نہیں اور سیاسی میدان میں اس سے بھی کم لوگ ہیں جو اس کے بارے میں جانتے اور فکر کرتے ہیں ۔