مکرمی ! تبدیلی اور ترقی کے بلند بانگ دعوے کرنے والوں نے ملک کو ترقی کی بجائے مہنگائی کی دقیق دلدل میں دھکیل دیا ہے ۔کیا نعرہ تھا تبدیلی کا؟ کیا یہ ہی ہے نیا پاکستان؟‘‘ دنیا کا آٹھواں بڑا زرعی ملک ہونے کے باوجود آج پاکستان کی عوام قطاروں میں لگ کر آٹے کی بھیک خرید رہی ہے آٹے کے بعد اب چینی کا بحران بھی سر اٹھانے لگا ہے۔ مہنگائی اور مسائل سے دوچار عوام آخر جائیں تو کہاں جائیں کونسی ایسی چیز باقی ہے جس پر غیر ضروری اور بہت زیادہ ٹیکس عوام سے وصول نہیں کیا جا رہا ؟ بجلی مہنگی‘ گیس مہنگی‘ پانی مہنگا اور اب اشیائے خوردونوش کی قیمتیں مزید بڑھا کر عوام کا بھرکس نکالا جا رہا ہے ۔عوام مہنگائی کی وجہ سے خودکشیاں کر رہی ہے اور حکومت عوام کو اشیائے خوردونوش کی عام آدمی تک فراہمی آسان بنانے کی بجائے تقریروں اور ورلڈ کپ پر گزارا کرنے کا مشورہ دے رہی ہے خدارا کرپٹ سیاستدانوں کا احتساب جو کہ کبھی ہو نا نہیں اس کھیل سے نکل کے مہنگائی کے جن کو عوام تک رسائی کی بوتل میں ڈالنے کی کوشش کریں تا کہ عام آدمی کو سکھ کا سانس نصیب ہو۔ عوام کو ریلیف دیں تا کہ نئے پاکستان کے نعرے کو عملی جامہ پہنایا جائے ۔ (قاسم علی شیرازی، شاہ جمال ،حافظ آباد )