مکرمی! ملک میں عشروں سے یہ روایت چلی آرہی ہے کہ برسراقتدارطبقہ اپنی ناکامی کا ساراملبہ سابقہ حکمرانوں پرڈال کراپنی ذمہ داریوں سے پہلو تہی کرنے کی کوشش کرتا ہے-تحریک انصاف نے انتخابات سے قبل معاشی صورتحال بہتربنانے،مہنگائی کنٹرول کرنے اورنوجوانوں کو روزگارفراہم کرنے کے بلند بانگ دعوے کئے تھے-اقتدارحاصل کرنے کے بعد اگرایک سال کی کارکردگی کا جائزہ لیاجائے توزمینی حقائق ان انتخابی دعووں اورنعروں کی نفی کرتے ہی نظرآرہے ہیں-مہنگائی کاجن بے قابو ہو چکا ہے ، بیرزگاری روزبروزبڑھتی جارہی ہے ۔سوال یہ بھی ہے کہ اگرسابقہ حکومتوں کی نااہلی کی وجہ سے معیشت ڈانواں ڈول تھی ،خزانہ خالی ہوچکا تھا توکیا پی ٹی آئی کی قیادت کو قبل ازانتخاب اس کا ادراک نہیں تھا ، اگرتھا تو اس کے ماہرین معاشیات کے پاس اس ابتر اقتصادی صوتحال سے عہدہ برآء ہونے کے لئے کیا حکمت عملی اورمنصوبہ بندی تھی-حکومت میں آتے ہی اپنے خوشنما دعووں کے برعکس قوم کو سودخورعالمی مالیاتی اداروں کا جس طرح بیدردی سے مقروض کیا -اس کا نتیجہ عوام کی سہولت کی صورت میں نکلنا چاہئے تھا لیکن آئے روز بجلی ،گیس اورپٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ لوگوں کی مفلوک الحالی میں اضافہ ہی ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ (اظفرصدیقی ،لاہور)