کراچی؍ اسلام آباد (سٹاف رپورٹر؍سپیشل رپورٹر؍این این آئی؍ مانیٹرنگ ڈیسک)تحریک انصاف وفاقی حکومت میں اپنی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کو منانے میں ناکام رہی اور ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے اپنا استعفیٰ واپس لینے اور کابینہ میں دوبارہ شمولیت سے انکار کردیا۔پیر کو حکمران جماعت تحریک انصاف کا وفد اسد عمر کی سربراہی میں ایم کیو ایم پاکستان کے دفتر بہادرآباد پہنچا ۔دونوں جماعتوں کے وفود کے درمیان ایک گھنٹے سے زائد ملاقات جاری رہی جس میں تحریک انصاف کی خالد مقبول صدیقی کو منانے کی تمام کوششیں بے سود رہیں۔ایم کیو ایم کی جانب سے مذاکرات میں فیصل سبزواری، خواجہ اظہار الحسن و دیگر اہم رہنما شریک تھے ۔ایم کیو ایم کی جانب سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ ان سے بار بار وعدے کئے گئے لیکن وعدوں کے برعکس اب تک کسی بھی قسم کے اقدامات نہیں کئے گئے ۔اسد عمر نے خالد مقبول صدیقی سے کہا کہ اب ناراضگی ختم کریں، معاملات الگ ہونے سے نہیں ،مل بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے حل ہوں گے ۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہمیں بات چیت نہیں، نتیجہ چاہئے ، ایک ارب کے لئے کتنی منت سماجت کرنا پڑے گی اور ہم اپنے لئے نہیں بلکہ کراچی کا حق مانگ رہے ہیں۔92 نیوز کے مطابق اسد عمر نے پی ٹی آئی قیادت کو وزیراعظم عمران خان کا خصوصی پیغام پہنچایا، متحدہ کو 2 وزارتوں کی پیشکش بھی کردی گئی۔دونوں جماعتوں نے تحریری معاہدوں کاازسرنوجائزہ لینے ،معاہدے پرعمل کیلئے ٹائم لائن طے کرنے پربھی اتفاق کرلیا ہے ۔ملاقات کے اختتام پر اسد عمر اور خالد مقبول صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملاقات کو خوش آئند قرار دیا۔اسد عمر نے کہا خالد مقبول صدیقی کی خواہش ہے کہ وہ کابینہ کا حصہ نہیں بنیں گے لیکن ہماری خواہش ہے کہ وہ کابینہ کا حصہ رہیں۔اس موقع پر خالد مقبول صدیقی نے کہا استعفیٰ واپس نہیں لیا ،کابینہ میں نہیں بیٹھیں گے مگر عددی لحاظ سے حکومت کا ساتھ دینے کا وعدہ برقرار ہے ۔ خالد مقبول نے کہا ملاقات پہلے سے طے شدہ تھی، یہ کوئی مذاکرات نہیں تھے ۔انہوں نے کہا ملاقات کے دوران قومی امور اور سندھ کے شہری علاقوں کے امور پر بھی گفتگو ہوئی اور ہم یہاں آنے پر اسد عمر کے شکر گزار ہیں۔انہوں نے کہا ہمیں اپنے تمام وعدے یاد ہیں،ہم نے پہلے بھی کہا تھا حکومت سے تعاون جاری رکھیں گے ۔ اسد عمر نے کہا کہ کراچی سے متعلق وزیراعظم کے منصوبوں کو ایم کیو ایم کی قیادت سے شیئر کیا، کچھ ایسے معاملات ہیں جن پر توجہ کی ضرورت ہے ۔شہر قائد سے متعلق اسد عمر نے کہا جو حق دہائیوں سے نہیں ملا، وہ دلانا ہے ، مشترکہ جدوجہد ہے ، کوشش ہے ساتھ مل کر کراچی کے لئے کام کریں۔انہوں نے کہا فروری کے پہلے ہفتے میں وزیراعظم کراچی آئیں گے اور منصوبوں کا افتتاح کریں گے ، کراچی کے چھوٹے ترقیاتی منصوبے تو جاری ہیں، بڑے ترقیاتی منصوبے جلد شروع ہوں گے ، کراچی میں 162 ارب روپے سے زائد کے منصوبے ہوں گے ، کراچی میں پانی کا منصوبہ کے فور تاخیر کا شکار ہوا، سندھ حکومت جیسے ہی کے فور پر رپورٹ مرتب کرے گی، کابینہ سے منظور کرائیں گے ۔انہوں نے کہا وزیراعظم عمران خان نے جو وعدے کئے تھے ، ان پر لگن سے کام جاری ہے ، وزیراعظم نے یہ کبھی نہیں کہا کہ نوکریاں صرف سرکار دے گی، نوکریاں سرکار میں بھی آتی ہیں اور پرائیوٹ سیکٹر میں بھی۔ایک سوال کے جواب میں اسد عمر نے کہا کہ گورنر سندھ کی تبدیلی کا امکان نہیں، عمران اسماعیل زبردست کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا سردی کا مائنس ون تو ہوگیا ، دوسرے مائنس ون کا خواب دیکھنے والے صرف خواب ہی دیکھتے رہیں۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے حکومت گرانے کی کسی مہم کاحصہ نہیں بنیں گئے ، ہم کہیں نہیں جائینگے ،جس کسی نے ہم سے ملنا ہے ، خود ہمارے پاس آئے ۔واضح رہے روایت کے برعکس ایم کیو ایم کی جانب سے بہادر آباد آفس پہنچنے پر حکومتی وفد کا استقبال نہیں کیا گیا۔ایم کیو ایم پاکستان نے حکومتی اجلاس سمیت سرکاری سرگرمیوں کا بھی بائیکاٹ کردیا ہے ،گورنرہاؤس میں ہونے والے سندھ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ اور کراچی بحالی کمیٹی کے اجلاس میں ایم کیو ایم پاکستان نے شرکت نہیں کی۔دوپہر تک انتظار کے بعد گورنرسندھ عمران اسماعیل ، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات اسد عمر اور وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی کی سربراہی میں اجلاس ہوا جس میں حکومتی ارکان اسمبلی نے شرکت کی۔اسد عمر نے وزیراعظم سے رابطہ کرکے انہیں ایم کیو ایم قیادت سے ملاقات کے بارے آگاہ کیا جبکہ وزیر اعظم نے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان کا اجلاس آج بلا لیا ہے ۔ اجلاس میں جہانگیر ترین، اسد عمر ، پرویز خٹک، عمران اسماعیل اور شہزاد ارباب شرکت کریں گے ۔وزیراعظم نے بھی ایم کیوایم کے رہنما خالدمقبول صدیقی سے رابطہ کرلیا اور خالد مقبول صدیقی کو ملاقات کیلئے اسلام آبادبلالیا ہے ۔وزیراعظم نے کہا تمام جائزمطالبات پورے ہونگے ،ایم کیوایم حکومتی اتحادمیں رہے ۔پی ٹی آئی رہنماجہانگیرترین نے بھی خالدمقبول صدیقی سے رابطہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے درمیان پس پردہ رابطے شروع ہوچکے ہیں ،میئر کراچی وسیم اختر اور سابق اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار سمیت متعدد ارکان سندھ اسمبلی پیپلزپارٹی کے ساتھ اتحاد چاہتے ہیں۔