بجٹ کے بعد اپوزیشن کسی تحریک کا اعلان کرتی ہے یا نہیں‘ ابھی یہ معاملہ واضح نہیں ہے لیکن نیب نے اپنی ذمہ داری ادا کرنے کے لئے تیاری پکڑ لی ہے۔ اخباری اطلاعات کے مطابق نیب نے اپوزیشن کے خلاف پری امپٹو’’pre emtive‘‘حملے کے خدو خال بنا لئے ہیں۔ اپوزیشن کے 80ارکان پارلیمنٹ کو بدعنوانی کے حوالہ سے نوٹس بھجوانے کا فیصلہ ہو گیا ہے۔ خبر کے مطابق دیگر ادارے بھی حرکت میں آئیں گے اور ماضی میں ان ارکان پر درج دیگر اقسام کی شکایات پر بھی ایکشن ہو گا۔ ٭٭٭٭٭ حکومت اپنا حق استعمال کرنے میں برحق ہے لیکن تحریکیں اگر ایسے رک سکتیں تو بھٹو کے خلاف تحریک ناکام ہو جاتی۔ بھٹو صاحب کے دور میں اس تحریک کے آغاز میں جگہ جگہ فائرنگ ہوئی۔ تو سو کے قریب مظاہرین مار دیے گئے۔ ہزاروں زخمی ہوئے۔ تحریک جزوی کامیاب ہوئی لیکن اسے امریکہ نے ہائی جیک کر لیا۔ تحریک دھاندلی کے خلاف تھی۔ پھر پراسرارطریقے سے اس میں نظام مصطفی کا نعرہ آ گیا۔ نظام مصطفی ہر پاکستانی کا خواب ہے لیکن اس تحریک کا یہ مقصد تھا ہی نہیں۔ یہ تحریک صرف اور صرف ازسر نو منصفانہ انتخابات کے لئے تھی۔ نہ صرف یہ کہ نعرہ بدل گیا بلکہ تحریک کی قیادت بھی مولانا مفتی محمود‘ مولانا نورانی اور پروفیسر غفور کے ہاتھوں سے پھسل کر اصغر خاں کے ہاتھ میں چلی گئی جس نے نعرہ لگایا کہ میں بھٹو کو کوہالہ کے پل پر پھانسی دوں گا۔ تحریک پھانسی کے لئے نہیں چلائی گئی تھی لیکن بہرحال‘ اس کا خاتمہ بھٹو کی پھانسی پر ہی ہوا۔ یہ الگ بات ہے کہ اقتدار میں لانے کا وعدہ جو اصغر خاں سے کیا گیا تھا وہ پورا نہ کیا گیا۔ ان سے زیادہ سکہ بند نیاز مند جنرل ضیاء الحق کے حوالے کر دیا گیا۔ سی آئی اے ایسا کھیل اکثر کھیلتی ہے۔ ضیاء الحق نے 90دن میں الیکشن کرانے کا وعدہ کیا تھا لیکن پھر نظام مصطفی نافذ کرنے کے لئے ریفرنڈم کرا دیا اوریوں بات سمجھ میں آ گئی کہ دھاندلی کے خلاف تحریک میں نظام مصطفی کا نعرہ شامل کرنے والے کون لوگ تھے اور کن کے لئے کام کر رہے تھے۔ ٭٭٭٭٭ اپوزیشن اگر تحریک نہیں چلاتی تو خیر‘ لیکن چلاتی ہے تو حکومت کا فائدہ اس میں ہے کہ وہ تحریک چلانے دے۔ نیب کے ازکار رفتہ توپ خانے کا استعمال نہ کرے اورلاٹھی چارج‘ گرفتاریوں اور نیم شب کی دستکوں سے گریز کرے۔ اس لئے کہ اپوزیشن تحریک چلائے گی تو وہ کسی نظم و ضبط میں ہو گی۔ کسی نہ کسی دائرہ ذمہ داری میں ہو گی۔ دوسری صورت میں ازخود تحریکیں چلیں گی۔ تحریک تو بہرطور چلنی ہے۔ از خود اور ان گنت تحریکیں چلیں گی تو انارکی پیدا ہو گی اور ایسی انارکی کہ جس کی توقع اور خواہش کسی محب وطن کو نہیں ہو سکتی۔ یہ انارکی تباہی کی لہر لائے گی۔ عوامی موڈ سخت ہے۔ کسی بھی شہر کے کسی بھی چوک میں لوگوں سے آزادانہ بات کر کے دیکھ لیجیے۔ ٭٭٭٭٭ شاید تحریک انصاف اس خیال میں ہے کہ مصر و سوڈان کی طرح یہاں بھی آہنی ہتھوڑا سے اختلاف اور احتجاج کا سر کچل دیا جائے گا۔ لیکن سرپرست اعلیٰ امریکہ بھی جانتا ہے کہ پاکستان کا سیاسی جغرافیہ اور آب و ہوا مصرو سوڈان سے الگ ہے۔ بہرحال تحریک انصاف نے جو منصوبہ بنایا ہے‘ اس کے مطابق کوشش کر دیکھیے۔ ٭٭٭٭٭ سوڈان کے ذکر سے یاد آیا وہاں سول نافرمانی شروع ہو گئی ہے دو روز پہلے یعنی اتوار کو ملک بھر میں ایسی پہیہ جام ہڑتال ہوئی کہ ملک کا واحد بین الاقوامی ایئر پورٹ خرطوم بھی بند رہا۔ سوڈان میں عوامی تحریک نے اس سال اپریل میں صدر حسن البشر کا تختہ الٹ دیا تھا لیکن فوج نے عوامی نمائندوں کا حق حکمرانی مسترد کرتے ہوئے مارشل لاء لگا دیا۔ نئے صدر جنرل عبدالفتاح البرہان ہیں۔ گزشتہ ہفتے وہ مصر گئے اور وہاں صدر جنرل عبدالفتاح سیسی سے تفصیلی ملاقات کی۔ اس ملاقات کے بعد جس بات کی توقع تھی وہی ہوئی اور فوج کی فائرنگ سے 113مظاہرین ہلاک ہو گئے لاشیں فوج نے دریائے نیل میں بہا دیں۔ لیکن اپوزیشن‘ جس کی قیادت پیشہ وروں کی کونسل (ایس پی اے) کے پاس ہے‘ عوامی سطح پر بہت طاقتور ہے۔ پورے ملک میں مظاہرے جاری ہیں اورفوجی لوگوں کو قتل کر رہے ہیں۔ جنرل برہان کی اصل طاقت اسرائیل اور سعودی عرب کی حمایت ہے۔ سعودی عرب کو اندیشہ ہے کہ پارلیمانی حکومت یمن سے سوڈانی فوج واپس نہ بلا لے۔ وہ بے پناہ سرمایہ سے برہان کی مدد کر رہا ہے۔ مصر بھی حامی ہے لیکن’’مدد کی پوزیشن میں نہیں‘‘ اس کی معیشت برباد ہو چکی ہے۔ سوڈانی فوج لیکن یمن میں بے کار ثابت ہو رہی ہے۔ وہ حوثیوں کے مقابلے کی نہیں ہے۔ حوثی باغی انہیں آسانی سے ہرا دیتے ہیں۔سعودی اتحاد نے جتنی بھی فتوحات حاصل کی ہیں یا تو فضائیہ کے بل پر کی ہیں یا پھر جنوبی یمن کے قبائلیوں کے مزاحمتی نیم فوجی دستوں کی مدد سے اور یہ کامیابیاں محدود ہیں۔چار سال کی جنگ میں سعودی اتحاد حوثیوں کے زیر قبضہ محض ایک چوتھائی رقبہ ہی واپس لے سکا۔حوثی اگرکمزور پڑ رہے ہیں تو اس کی ایک وجہ ایران کی برباد ہوتی معیشت ہے جو پہلے جتنی مالی امداد حوثیوں کو فراہم کرنے کے قابل نہیں رہا۔ بظاہر سوڈان کے حالات امید افزا نہیں عبدالفتاح برہان نے جنرل عمر بشیر کے ساتھ مل کر دولاکھ مسلمان قتل کئے تھے۔ وہ مزید چار لاکھ مارنے سے بھی گریز نہیں کرے گا۔ ٭٭٭٭٭