پشاور(نیوز رپورٹر) جمعیت علماء اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان نے پشاور میں ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایسا محسوس ہو رہا ہے سات ستمبر 1974آج واپس آگیا ، اس دن قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا تھا جب اس دن کو یاد کرتے ہیں تو اس تحریک کی قیادت کرنے والے مفتی محمود ، شاہ احمد نورانی ، نوابزادہ نصر اللہ خان ، پروفیسر غفور ، ولی خان اور دیگر کو یاد نہ کرنا زیادتی ہوگی۔انہوں نے کہا ذوالفقار بھٹو ، مولانا کوثر نیازی اور دیگر کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔میں سوال کرنا چاہتا ہوں کہ پاکستان کے آئین ، قانون کی رو سے اگر کوئی ختم نبوت کا انکار کرتا ہے تو کیا یہ قانون کو ہاتھ میں لینا نہیں، تحفظ ناموس رسالت کے قانون میں تبدیلی کی کوشش کی گئی تو نوجوان گلی کوچے میں کٹ جائیں گے لیکن ناموس رسالت پر انچ نہیں آنے د یں گے ، قادیانی نیٹ ورک ان دو سال میں جتنامتحرک ہوا ، پاکستان کی تاریخ میں اتنا پہلے کبھی نہیں ہوا ۔ سن لو ہم آپ کو ایسا نہیں کرنے دیں گے ،پاکستان میں پہلی مرتبہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی تحریک میں اضافہ ہوا ہے ، ہر شخص اسرائیل کا وکیل بنا ہوا ہے ۔ یہودیوں کی پیروی پر یہ اشتعال اور شوق آج کے دور کے حکمرانوں کو ہے ۔