اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،92 نیوزرپورٹ، نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی کابینہ اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان نے آٹا اورچینی بحران کی تحقیقات کرنیوالے اعلیٰ اختیاراتی کمیشن کو ملنے والی دھمکیوں پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا کہ احساس پروگرام میں کسی قسم کاامتیازی برتاؤنہیں کیاجائیگا جبکہ کوئٹہ میں ینگ ڈاکٹرزکیساتھ برتاؤپرناپسندیدگی کا اظہار کیا ۔گزشتہ روزوزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں چینی و آٹا بحران کی انکوائری رپورٹ، موجودہ سیاسی صورتحال،کورونا اور ملکی معاملات پر تبادلہ خیال ہوا۔ عمران خان نے حالیہ اقدامات پر کابینہ ارکان کو اعتماد میں لیا۔وزیراعظم نے کہا میری ہدایت پر انکوائری کمیٹی کی رپورٹ جاری کی گئی، عوام سے رپورٹس پبلک کرنے کا وعدہ پورا کر دیا۔کابینہ کو بتایا گیا کہ ملک میں اب تک کوروناوائرس سے 54اموات ہوچکی ہیں،ملک میں روزانہ 10فیصدکورونا کے مریضوں میں اضافہ ہورہاہے ۔وفاق کی طرف سے چینی کی برآمد پر سبسڈی نہیں دی گئی،25اپریل کو کمیشن کی حتمی رپورٹ پر وزیراعظم قانون کے مطابق ایکشن لیں گے ۔ وفاقی کابینہ نے کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس کے فیصلوں کی توثیق کی،یونیورسل سروس فنڈ میں مزید اضلاع شامل کرنے ، متروکہ وقف املاک بورڈ کی تنظیم نو کیلئے ٹاسک فورس کی تجاویز ، متروکہ وقف املاک بورڈ کی عمارتوں کوفلاحی کاموں کیلئے استعمال کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ اجلاس کے بعد وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے میڈیا کو بریفنگ میں بتایا کہ کابینہ اجلاس میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے چینی بحران کی رپورٹ کابینہ اجلاس میں پیش کی جس میں بتایا گیا کہ شوگر ملوں نے اضافی ذخائر کی وجہ سے گنا خریدنے سے انکار کیا۔رپورٹ کے مطابق وفاق کی جانب سے چینی کی برآمد پر سبسڈی نہیں دی گئی۔ وزیراعظم نے رپورٹ کی روشنی میں کاشتکاروں کے مسائل کے حل کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کمیشن کو ملنے والی دھمکیوں پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔وزیراعظم نے متعلقہ عناصر کا خبردار کیا کہ اگر یہ عمل دہرایا گیا تو سخت اقدام کیا جائیگا۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ انصاف کی راہ میں کسی کو حائل نہیں ہونے دیا جائیگا ۔ فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ چینی بحران پر رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شوگرملز کے نمائندہ وفد نے 2017ئمیں سابق وزیراعظم شاہد خاقان سے ملاقات کی تھی، وفد نے شوگر ملوں کیلئے 20ارب روپے کی سبسڈی منظور کرائی،2014ئسے 2016ئکے درمیان شوگر ملز کو سبسڈی دی گئی۔موجودہ حکومت نے 2014ئکے بعد پہلی بار گنے کی قیمت میں اضافہ کیا۔ گنے کی قیمت میں اضافہ کا مقصد کاشتکاروں کو فائدہ دینا تھا، 25اپریل کو کمیشن کی حتمی رپورٹ پر وزیراعظم قانون کے مطابق ایکشن لیں گے ، اجلاس میں انکوائری رپورٹ میں شوگر پالیسی پر کئی سوال اٹھائے گئے ۔ مستقبل میں مصنوعی بحران سے بچنے کیلئے اصلاحات کی جائینگی۔ احساس پروگرام میں کسی قسم کا امتیازی سلوک نہیں برتا جا رہا،مستحقین کو امداد کی فراہمی کیلئے بینک الفلاح اور بینک الحبیب کھلے رہینگے ۔وزیراعظم نے بلوچستان میں ینگ ڈاکٹرزکیساتھ برتاؤ پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور کہا کہ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کورونا وبا کیخلاف صف اول کا دستہ ہیں۔فردوس عاشق نے کہا کہ 39ہزار حفاظتی کٹس صوبوں کو بھجوائی جا چکی ہیں۔ اجلاس میں معاون خصوصی عثمان ڈار نے وفاقی کابینہ کو ٹائیگر فورس کی تازہ ترین رپورٹ پیش کی اور تازہ اعداد و شمار پر بریفنگ دی جس پر وزیراعظم نے اطمینان کا اظہار کیا اور فورس کو صوبائی سطح پر فوری متحرک کرنے کی ہدایت کر دی۔وزیراعظم نے کہا نوجوان مشکل وقت میں قومی جذبے کا بھرپور مظاہرہ کر رہے ہیں ۔دریں اثنا وفاقی کابینہ کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ،ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ میں آٹا و چینی بحران پر رپورٹ زیر بحث رہی۔بعض وزرا نے کہا کہ کمیشن کی رپورٹ کا انتظار کیا جاتا۔ جس پر وزیراعظم عمران خا ن نے کہاکہ میری ہدایت پر انکوائری کمیٹی کی رپورٹ جاری کی گئی۔ آٹا ،چینی بحران کے ذمہ داروں کا تعین کمیشن کریگا۔انہوں نے انتباہ کیا کہ 25 اپریل کو کمیشن کی رپورٹ سامنے پر سخت ایکشن لونگا،جو بھی ملوث ہوا سخت سزادی جائیگی ۔ عمران خان نے وفاقی او رپنجاب کابینہ میں مزید تبدیلیوں کا عندیہ دیتے ہوئے کہاکہ کابینہ میں وہی رہیگا جو کارکردگی دکھائے گا،کابینہ ہو یا میری انتظامی ٹیم ،بہتری کیلئے ہر اقدام کیا جائیگا۔ اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی) قومی خزانے اور بلوچستان کو 30ارب روپے سے زائد کا ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کے سکینڈل کی انکوائری میں 5 سال بعد ایک نیا موڑ آگیا ،چیئرمین نیب کی سفارش پر وفاقی کابینہ نے کچھی کینال منصوبہ میں کرپشن کی تحقیقات ایف آئی اے سے نیب کو منتقل کرنے کی منظوری دیدی ۔ جون 2019 میں وفاقی حکومت نے ایف آئی اے کوکچھی کینال منصوبہ میں اربوں کی کرپشن کی تحقیقات اور ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی ذمہ داری سونپی تھی مگر 10ماہ گزرنے کے بعد ایف آئی اے نے ہاتھ کھڑے کردیئے کہ 80ارب روپے کے اس منصوبے کے کنٹریکٹ،پروکیورمنٹ اور اب تک تعمیراتی کام کی تصدیق کی صلاحیت نہیں، لہٰذا اس کام کو سرانجام دینے کیلئے تھرڈ پارٹی کی خدمات حاصل کرنا پڑینگی۔ 2016میں سابق چیف جسٹس تصدیق حسین جیلانی کی سربراہی میں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے سابق چیئرمین واپڈا ذوالفقارعلی خان،سابق ممبر واٹر محمد امین،ڈائریکٹر فنانس فرخ سعید ،سابق سیکرٹری پانی وبجلی، پلاننگ کمیشن سمیت واپڈا کے 12افسروں پر ذمہ داری عائد کی تھی۔ چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ مزمل حسین کی انتھک کاوشوں کے نتیجہ میں واپڈانے کچھی کینال منصوبہ کا فیز ون 14ستمبر 2017 کومکمل کیا جس سے بلوچستان کی 72ہزار ایکڑ اراضی سیراب کی جاسکتی ہے ۔92نیوزکوموصول فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ اور ایف آئی اے کی دستاویز کے مطابق محرومیوں سے دوچار بلوچستان کی 7لاکھ 13ہزار ایکڑ اراضی کو سیراب کرنے کیلئے 500کلومیٹر طویل کچھی کینال منصوبہ 2002 میں شروع ہوا۔ واپڈا نے نجی کمپنی کو غلط طریقہ سے کنٹریکٹ ایوارڈ کیا ۔ واپڈا اور متعلقہ وزارتوں کی غفلت کے باعث منصوبے کی لاگت 31ارب روپے سے بڑھا کر 57ارب روپے مقرر کی گئی لیکن منصوبہ پھر بھی مکمل نہ ہوا ۔جس کے بعد کچھی کینال کی لاگت 80ارب روپے کردی گئی جبکہ منصوبہ بندی، ڈیزائن اور تعمیر پر مطلوبہ معیار کے مطابق عملدرآمد نہ کیا گیا۔ جسٹس(ر) تصدیق حسین جیلانی کی سربراہی میں کمیٹی نے تحقیقات کے بعد مشترکہ مفادات کونسل سے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی اورکچھی کینال منصوبے کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کی سفارش کی تھی۔ ذرائع کے مطابق بلوچستان حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث تاحال مطلوبہ کمانڈ ایریا ڈویلپ نہیں کیا جاسکا جس کے باعث 32ہزار ایکڑ اراضی سیراب نہیں ہورہی۔