ہری پور کے قریب تربیلا جھیل میں اوورلوڈنگ کے باعث کشتی الٹنے سے 45 افراد ڈوب گئے ہیںجبکہ15 افرادنے تیر کر جانیں بچائیں۔ عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہونے والے حادثات میں سے 90 فیصد پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک میں ہوتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اکثر حادثات انتظامیہ کی غفلت کے باعث ہوتے ہیں۔ وطن عزیز میں یہ وطیرہ بن چکا ہے کہ کوئی حادثہ ہو تو انتظامیہ متحرک ہو جاتی ہے پکڑ دھکڑ کا سلسلہ شروع اور حفاظتی انتظامات کو یقینی بنانے کے دعوے کئے جاتے ہیں مگرجونہی معاملہ ٹھنڈا ہوتا ہے سرکاری ادارے مالی فوائد اور دیگر وجوہ پر آنکھیں بند کرکے عوام کو حالات اور مافیاز کے رحم وکرم پر چھوڑ دیتے ہیں۔ جھولے گرنے کے واقعات ہوں یا سیاحتی مقامات پر چیئر لفٹ کے حادثات، انتظامیہ کے اقدامات منظم سسٹم اور قواعد و ضوابط بنانے کے بجائے امدادی کاموں اوریقین دہانیوں تک ہی محدو رہتے ہیں۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو تربیلا جھیل کی انتظامیہ کشتی میں استعداد سے زائد افراد ،یہاں تک کہ جانوروں کو لے جانے کی اجازت نہ دیتی۔ ماضی میں مری کے علاقے چھرہ پانی اور ایبٹ آباد جانے والی نجی چیئر لفٹ ٹوٹنے کے بعد وزیراعلیٰ نے انسانوں اور جانوروں کو ایک ساتھ بٹھانے کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ گزشتہ روز تربیلا جھیل میں بھی 60 افراد کے ساتھ جانور سوار ہونے کے باعث حادثہ پیش آیا۔ بہتر ہو گا حکومت حفاظتی انتظامات بہتر بنانے کے ساتھ قوانین پر عملدرآمد کو بھی یقینی بنائے تاکہ معصوم جانوں کے ضیاع سے بچا جا سکے۔