گاڑی جیسے ہی پٹرول پمپ پر رکی میں نے دروازہ کھولا اور نیچے اتر آیا سڑکیں کیسی ہی ہموار اور سواری کتنی ہی آرام دہ ہو سفر پھر سفر ہی ہوتا ہے ،ترک ڈرائیور جدید مرسڈیز وین چلا رہا تھا لیکن وہ جتنی بھی جدید ہوتی سفرنے تو سفرہی رہنا تھا ،میں گاڑی سے نیچے اترا تو دیگر ساتھی بھی نیچے اتر آئے ہم میں سے اکثر نے قمیض شلوار پہن رکھی تھی ،دیار غیر میںگھٹنوں تک لمبی قمیضیں اور کھلی ڈھلی شلواریں پہلی بار دیکھنے والوں کو دوبارہ مڑ کر دیکھنے پر ضرور مجبور کرتی ہیں ہم وہاں پٹرول پمپ پر چہل قدمی کر رہے تھے اورسامنے جاڑے کی دھوپ میں بیٹھے بوڑھے ترک ہمیں دلچسپی سے دیکھ رہے تھے وہ آپس میں کچھ باتیں بھی کرتے جاتے تھے آخر کار ان میں سے ایک اٹھا اور ہمارے پاس آکر ترکی زبان میں کچھ کہنے لگا ہمیں صرف پاکستان سمجھ آیاہم سمجھ گئے کہ وہ پوچھ رہا ہے کہ ہم پاکستان سے ہیں ،اثبات میں جواب ملنے پر اسکا جھریوں بھرا سرخ وسپید چہرہ جیسے کھل اٹھا اس نے اپنا بوڑھا ہاتھ بڑھایااور جانے کیا کیا بولتے ہوئیمیرے ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں لے لیا وہاں ہمارے ساتھ ترکی کے امام الخطینب اسکول کا پڑھا ہوا ایک پاکستانی طالب علم ارسلان بھی تھا وہ مدد کو آیا او ر ترجمانی کرتے ہوئے کہنے لگا کہ پاکستان اور ترکی بھائی بھائی ہیں ،ہمارے بزرگ بتاتے تھے کہ دوسری جنگ عظیم میں آپکے آباؤ اجداد نے خلافت عثمانیہ کے لئے تحریک چلائی تھی وہاں سے ہماری ماؤں بہنوں نے اپنی کلائیوں سے چوڑیاں اور کانوں سے آویزے اتار کرہماری مالی مدد کی تھی ترک آپکے احسان مند ہیں آپ ہمارے بھائی ہیں ۔۔۔وہ بوڑھا ترک اپنے جذبات کا اظہار کرتا چلا گیا یہاں تک کہ اسکے پاس الفاظ کم پڑگئے لفظ ختم ہوئے تو آنکھوں کے اشک مددکو آنے لگے ہمارے ساتھ کراچی کے مفتی ابولبابہ شاہ منصورصاحب بھی تھے وہ ترکوں کے ایسے ہی عاشق ہیں جیسے وہ بوڑھا ترک پاکستان کا،وہ ترکی اور پاکستان کو قریب لانے کے لئے چوبیس گھنٹے متحرک رہتے ہیں وہ بھی جذباتی سے ہوگئے۔ ترک صدرطیب اردوان کا پاکستانی پارلیمنٹ سے خطاب سن کر مجھے وہی ترک بوڑھا یاد آگیا،طیب اردوان کے لہجے میں بھی وہی خلوص تھا وہی سچائی اور وارفتگی تھی جو اس بوڑھے ترک کے لہجے میں تھی۔طیب اردوان صاحب نے یہ کہہ کرانہیں پاکستان سے عشق ہے اپنی نہیں پوری ترک قوم کی ترجمانی کی تھی ،ترکی میں حضرت ابو ایوب انصاری ؓ کا شہر استنبول ہویا مولانا رومی کا قونیا،،شہر ایوب علیہ السلام شانلی عرفا ہویا جدید انقرہ،قدیم و جدید ترکی میں پاکستان کے لئے محبت قدر مشترک ہے ،سرزمین ترکی میں کہیں بھی پانچ چھ فٹ کے گندمی جثے کا تعلق پاکستان سے پتہ چلتے ہی ترکوں کے چہرے پر دوستانہ مسکان آجاتی ہے اور زبان پر ’’کاردش کاردش‘‘ یعنی بھائی بھائی کے الفاظ،ترک صدر نے حقیقی طور پر نوے ملین ترکوں کے دلوں کے کی بات کہی تھی ،یہاں آکر سفارتی بائبل کی یہ آیت شائدغلط ثابت ہوکہ ریاستوں کے لئے صرف مفاد ات اہم ہوتے ہیں انکے رشتے مفاد سے جڑے ہوتے ہیں، ترک صدر نے اس تھیوری پر خط تنسیخ کھینچ دیا اقوام متحدہ میں بھی مقبوضہ کشمیر پر بھارتی بدمعاشی کو مسترد کرنے والی آواز پاکستان کے بعد کسی کی تھی تو وہ اسی سرخ ہلالی پرچم والے ترک صدر کی تھی جس نے کھل کر نئی دہلی کے اس اقدام کو ردکیا اور پاکستان کے ساتھ کھڑے ہو کر اسکی آواز سے آواز ملائی ،ملائیشیا کے مہاتیر محمد نے بھی امت کے فرد ہونے کا ثبوت دیا اور بھارت سے تجارتی تعلقات قربان کرتے ہوئے مظلوم کشمیریوں کے لئے آواز بلند کی۔ ترک صدر نے دورہ ء پاکستان میں پاک ترک تجارت کا حجم بڑھانے کا بھی اعلان کیا ہے اورمعاشی گرداب میں پھنسے پاکستان کی ہر طرح سے مدد کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، ترکی اس وقت اک مضبوط صنعتی ملک بن کر سامنے آیا ہے جو جنگی بحری جہاز بھی بنا رہا ہے،ڈارون طیارے بھی اور الیکڑک کاریں بھی،آئی ایم ایف نے 2020ء میں ترکی کی شرح نمو ساڑھے تین سے چار فیصد تک رہنے کی پیشن گوئی کی ہے اور اعتراف کیاہے کہ امریکی ڈالر سے مقابلے کے باوجود ترک لیرا کی قدر میں استحکام آیا ہے،آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ترکی کی درآمدت میں کمی ہوئی ہے اور بھرپور سیاحتی سیزن سے کرنٹ اکاؤنٹ میں غیر معمولی بہتری آئی ہے۔ ترکی نے آٹو موٹرصنعت میں قابل رشک ترقی کی ہے اور یہاں بننے والی فورڈ،فی ایٹ،رینالٹ،کرائسلر اور ٹویوٹا کاریں یورپ کی سڑکوں پر فراٹے بھرتی نظر آتی ہیں،ترکی کے شہر بورصا میں بننے والی رینالٹ کاریں یورپ میں مقبول ترین برانڈز میں سے ہیں،2018ء میں سرفہرست رہنے والی تین گاڑیوں میں ترکی ساختہ رینالٹ سیلیو بھی تھی، ترک صدر نے حال ہی میں ترک ساختہ الیکڑک کار بنا کر سب کو حیران کردیا ہے،تین اعشاریہ سات ارب ڈالر کا یہ منصوبہ ہر برس پونے دو لاکھ کاریں بنا کر دے گامسلم ممالک میں ترکی واحد ملک ہے جو آگے دیکھ رہاہے ہم صنعتی نہیں زرعی میدان میں بھی ترکی سے استفادہ کرسکتے ہیں ترکی کی منڈیاں ہمارے آم اور کینو کی شدت سے منتظر ہیں ،ہمارے سمندر میںپائی جانے والی مچھلیاں ترکوں کو اپنی جانب دنوں میں راغب کر سکتی ہیں ،ہمارے پاس دنیا کی بہترین کپاس ہے جسے ترک گارمنٹس انڈسٹری میں خوش آمدید کہا جائے گا،ہم ترکوں سے سیاحتی شعبہ میںرہنمائی لے سکتے ہیں یہاں 2019 ء میں 51اعشاریہ 9ملین سیاح پہنچے جبکہ اپنے دیس پاکستان میں2017میں 10,046اور2018ء میں صرف17,823غیرملکی سیاح آئے تھے ،ہم ترکی سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں ترکی بھی ہماری مدد کو تیار ہے یہ فاتح قوم اپنے سینے میں خلافت تحریک کا احسان لئے ہوئے ہے ترکوںکے لبوں پر پاکستان کے لئے مسکراہٹ اور ہاتھوں میں گرمجوشی ہے ،طیب اردوان ،مہاتیر محمد ،عمران خان کو اپنے ساتھ کھڑا کرکے ایک زندہ مسلم بلاک بنانا چاہتے ہیں دو مضبوط بھائی ایک کمزور بھائی کی مدد کو آمادہ ہیں ہمیں امریکہ کی باج گزاری سے نکالنا چاہتے ہیں وہ کبھی ایسا نہیں چاہے گاوہ ہر طرح کی دھونس دھمکی دے گا اپنے جبہ پوش گماشتے بھی استعمال کرے گا فیصلہ ہم نے کرنا ہے کہ امریکہ کا باج گزار بن کر رہنا ہے یا یہ طوق اتار پھینکنا ہے۔