ترک صدر رجب طیب اردوان نے پاکستان کے لیے بنائے جانے والے جنگی بحری جہاز کی تیاری کا افتتاح کر دیا ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ترکی فوجی‘ معاشی اور سفارتی طاقت میں خودکفیل ہو چکا ہے۔ فوجی سازوسامان میں خودکفیل بننے کے ساتھ ساتھ وہ اپنے دوستوں، اتحادی ممالک کی ضروریات کو بھی پورا کر رہا ہے۔ اس وقت ترکی بحری جہازوں کی ڈیزائننگ کرنے والے ان 10 ممالک میں شامل ہو چکا ہے جو اس ٹیکنالوجی میں خودکفیل ہیں۔ استنبول فریگیٹ ایف 515 کو سمندر میں اتار دیا گیا ہے جبکہ پاکستان ملجم کو رویٹ منصوبے کے تحت تیسرے بحری جہاز کی تیاری بھی شروع ہو چکی ہے جو قابل تحسین ہے۔ اس وقت پاکستان کو جس شاطر دشمن کا سامنا ہے اس کے لیے تینوں دفاعی طاقتوں‘ بری‘ بحری اور فضائی میں مہارت کی ضرورت ہے۔ بھارت روس‘ امریکہ‘ فرانس اور جاپان کے ساتھ معاہدے کر کے ہتھیاروں کے انبار اکٹھے کر رہا ہے اس لیے اپنے دفاع کو مضبوط بنا کر دشمن کے مذموم عزائم کو خاک میں ملانا ہمارا فرض ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے اقتدار سنبھالنے کے ساتھ ہی مودی کو ہتھیاروں کی دوڑ سے نکل کر غربت اور بیروزگاری کے خلاف لڑنے کا کہا تھا لیکن مودی سرکار نے اپنے خبث باطن کے تحت خطے کے حالات خراب کرنے کا مذموم منصوبہ بنایا ہے جس کے دفاع کے لیے اب پاکستان ترکی سے جنگی بحری جہاز خرید کر اپنے دفاع کو مضبوط کرے گا۔