چین نے پاکستان اور بھارت کو مشورہ دیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو مذکرات کے ذریعے پرامن طریقے سے حل کرنا چاہیے، متعلقہ فریقوں کو تحمل اور ہوشیاری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین جب سے تنازع کشمیر پیدا ہوا ہے اسی دن سے پاکستان اس مسئلے کو افہام و تفہیم حل کرنے کا خواہشمند ہے یہاں تک کہ جب بھارت اقوام متحدہ میں اس مسئلے کو لے کر گیا تو پاکستان نے تب بھی صبر و تحمل سے کام لیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے فیصلے کو قبول کریں گے لیکن 75برسوں سے اقوام عالم کا یہ ادارہ اس مسئلے کو حل کرانے میں ناکام ٹھہرا ہے۔اقوام متحدہ کی نرمی کو دیکھتے ہوئے بھارت نے 5اگست 2019کو یکطرفہ اقدامات کر کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی۔عوامی دبائو کے باوجود حکومت پاکستان نے نہایت صبر سے کام لیتے ہوئے عالمی برادری سے مداخلت کی اپیل کی تھی لیکن یورپی یونین، امریکہ اور اقوام متحدہ سمیت کسی بھی بڑی طاقت نے اس پر کان نہیں دھرا ۔تب بھی چین ہمارے ساتھ کھڑا تھا ۔آج بھی چینی حکام کشمیر پر پاکستان کے موقف کی حمایت کر رہے ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے مابین تاریخ کا چھوڑا ہوا ایک مسئلہ ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ جن طاقتوں نے اس وقت یہ مسئلہ چھوڑا تھا انہیں آگے بڑھ کر اس مسئلے کے حل میں سنجیدگی دکھانی چاہیے تاکہ آئے روز نہتے لوگوں کا قتل عام ختم ہو سکے اور کشمیری سکون کا سانس لے سکیں۔