حکومت کی جانب سے امتحانات کے اعلان پر طلبہ سڑکوں پر آ گئے ہیں۔ راولپنڈی میں فیض آباد چوک میں احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے انہوں نے وفاقی وزیر تعلیم کے خلاف نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ کلاسیں آن لائن ہوئی ہیں تو پیپر بھی آن لائن ہی لیے جائیں جبکہ کراچی میں ایک طالب علم نے آٹھویں جماعت میں پروموٹ نہ ہونے پر خود کشی کر لی۔ کورونا سے جہاں ایک طرف ملک کے تعلیمی نظام کو شدید نقصان پہنچا ہے وہاں بے شمار پیچیدہ مسائل بھی پیدا ہو گئے ہیں۔ ملک میں لا تعداد طالب علموںخصوصاً دیہی علاقوں کے طلبہ کے پاس انٹرنیٹ،موبائل اور کمپیوٹرکی سہولت میسر نہیں، غریب گھرانوں کے طلبہ تو ڈیجیٹل اور آن لائن سہولتوں سے یکسر محروم ہیں، لہٰذا طلبہ کا آن لائن امتحان کا مطا لبہ نا قابل عمل دکھائی دیتا ہے، دوسری طرف حکومت کا امتحانات لینے کا مؤقف بھی مسترد نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی بن پڑھے طلبہ کو ہر سال اگلی کلاسوں میں پروموٹ کیا جا سکتا ہے لہٰذا ایسی نازک صورتحال میں ضرورت ہے کہ محکمہ تعلیم ،اساتذہ اور والدین کے ساتھ مشاورت کا سلسلہ شروع کیا جائے ۔ مشاورت اور نئی تجاویز کی روشنی میںایسا لائحہ عمل تیار کیا جائے کہ طلبہ سے امتحانات لینے کے بعد ہی انہیں اگلی کلاسوں میں پروموٹ کیا جا ئے اس کے لیے امتحانات کو مزید کچھ عرصہ ملتوی بھی کیا جا سکتا ہے، طریقہ کار خواہ کوئی بھی ہو امتحانات کا انعقادبہر حال لازمی سمجھا جانا چاہیے تاکہ مستقبل میں تعلیمی تسلسل کو رکاوٹوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔