لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران نے جو کنسٹرکشن انڈسٹری کیلئے پیکیج کااعلان کیا ہے یہ بہت اچھا فیصلہ ہے ۔جو بھی انویسٹمنٹ کریگا وہ منافع کمائے گا، یہ بھی کہا گیا کہ یہ نہیں پوچھا جائیگا کہ پیسہ کہاں سے آیا۔ اس سے سرمایہ کاروں میں خوف ختم ہوگا۔ پروگرام مقابل میں ثروت ولیم سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کاروبار ہوگا تو لوگوں کو مزدوری ملے گی۔کنسٹرکشن انڈسٹری میں بے شمار چیزیں ہیں۔ایک چیز کھل کر سامنے آگئی ہے کہ جو لوگ مکمل لاک ڈائون کی بات کررہے ہیں وہ زمینی حقائق سے ناواقف تھے ۔ پاکستان مکمل لاک ڈائون کا متحمل نہیں ہوسکتا۔معاشی سرگرمیاں ختم ہوجائیں گی تو غریب طبقہ کا کیا بنے گا۔ عمران احتساب ضرور کرے مگر اس کاذکر نہ کرے ۔جہانگیر ترین نے 20ہزار ٹن چینی67روپے کے حساب سے دی ہے ، مساجد بنانا نیکی کا کام ہے مگر یہ کام اس سے بڑا نیکی کا ہے ۔ٹاٹیگر فورس کا آئیڈیا بہت کمزور ہے ، سکولوں کے استاد اس وقت فارغ ہیں ،یونین کونسلز کا عملہ، محکمہ مال کا عملہ اور بہت سے سرکاری ملازمین اس وقت فارغ ہیں۔ٹائیگر فورس تو جوابدہ نہیں ہوگی۔جہانگیر ترین عمران خان کو دل سے چھوڑ چکے ہیں ۔علیم خان کو گلہ بھی ہو تووہ اظہار نہیں کرتا۔ کچھ لوگوں نے تہیہ کرلیا وہ چودھری پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ پنجاب بنائینگے ، پلاننگ ہورہی ہے اور وہ کوشش بجٹ کے بعد کرینگے ، عمران خان ذہنی طور پر تیار ہوگئے تھے کہ عثمان بزدار کو ہٹا کر کوئی اور عہدہ دے دیا جائے مگر درمیان میں کورونا آگیا ۔کچھ لوگ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ میں بد گمانیاں پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔کسی حد تک وہ کامیاب بھی رہے ۔ ڈاکٹر تو مسیحا ہیں، طبی عملہ اور پولیس اس وقت بڑی مشکل ڈیوٹی دے رہے ہیں۔بھارتی قوم میں ترقی کی کوالٹی ہی نہیں، انہوں نے ایک دن منہ کے بل گرنا ہی ہے ۔مقبوضہ کشمیر میں اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ اس سے تو تشدد اور نفرت بڑھے گی۔