مکرمی ! صوبہ سندھ کے محکمے تعلیم کا ایک بڑا المیہ یہ ہے کہ میرٹ پر آنے والے اساتذہ کو دو دہائیوں سے کانٹریکٹ پر نوکریاں دی جا رہی ہیں. جب ان کا کانٹریکٹ ختم ہونے کے قریب آتا ہے تو ان کو مستقل کرنے کے بجائے مزید ذھنی پریشانیوں اور اذیتوں سے دوچار کیا جاتا ہے۔ مئی سال 2015 میں 9000 سے زائد امیدواروں نے درخواستیں جمع کروائیں اور دسمبر 2015 میں IBA Sukkur جیسے معروف ادارے کے معرفت ان سے تحریری امتحان لیا گیا. اس ٹیسٹ میں کوئی مشکل سے1080 امیدوار پاس ہوئے۔ اگلے مرحلے میں سندھ حکومت کی جانب سے قائم کردہ 5 رکنی کمیٹی نے دو مرتبہ کراچی میں انٹرویوز لیکر 957 ہیڈ ماسٹرز کو بالآخر جولائی 2017 میں میرٹ پر مقرر کیا گیا۔ کانٹریکٹ جولائی 2019 میں پورا ہونے جا رہا تھا تو ان کو تسلی بخش کارکردگی دکھانے کے بدلے کانٹریکٹ میں ایک سال کی مزید توسیع دے کر نوکریوں سے فارغ کرنے کا فیصلہ کیا گیا. پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری صاحب، وزیر اعلیٰ سندھ سائیں مراد علی شاہ صاحب اور وزیر تعلیم سعید غنی صاحب سے التماس ہے کہ میرٹ پر آنے والے آئی-بی-اے پاس ہیڈ ماسٹرز کو بھی دوسرے ملازمین جیسے اسمبلی سے بل کے ذریعے قانون سازی کر کے ریگولر کیا جائے تاکہ وہ اور بھی جوش اور ولولے کے ساتھ کام جاری رکھ سکیں۔ (نورخان بکھرانی / تنگوانی)