وانا(اے پی پی، صباح نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ میرے اقتدار میں آنے کا مقصد کرپٹ لوگوں کو شکست اور ملک کو ترقی دینا ہے لہذا ملک لوٹنے والوں کو کوئی معافی اور این آر او نہیں ملے گا، بلاول ’’صاحبہ‘‘ کی طرح پرچی پر نہیں آیا،تمام کرپٹ لوگوں کا اکیلے ہی مقابلہ کروں گا، قبائلی علاقے میں انتشار نہیں، امن چاہئے ، اب اس علاقے کو اوپر لانے کا وقت ہے ،ملک چلانے کیلئے پیسے نہیں، عوام تھوڑا سا صبر کریں، تبدیلی نظر آنا شروع ہوجائے گی۔ ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم نے جنوبی وزیر ستا ن کے علاقے وانا میں جلسے اورسپن کئی راغزئی میں قبائلی عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وانا میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا وانامیں ڈگری کالج اور سپورٹس کمپلیکس بنائیں گے ، ابھی ہمارے پاس پیسہ نہیں لیکن جیسے جیسے پیسہ آئے گا، آپ پر زیادہ خرچ کریں گے ۔وزیراعظم نے ایک بار پھر اپوزیشن کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ اس دوران انہوں نے بلاول بھٹو زرداری کو صاحب کی بجائے صاحبہ کہا۔عمران خان نے کہا میں بلاول ’’صاحبہ‘‘ کی طرح پرچی پر نہیں آیا،آصف زرداری اور اس کا بیٹا، شریف برادران اور ان کے بچے سن لیں کہ میں یہاں لمبی جدو جہد کے بعد پہنچا ہوں، میری زندگی مقابلہ کرتے گزری ہے ، جو لمبی جدوجہد کرکے اوپر آتا ہے ، اس کو کوئی خوف نہیں ہوتا، جمہوریت بچانے کے نام پر سارے کرپٹ جمع ہوگئے ہیں لیکن قوم مطمئن رہے ، تمام کرپٹ لوگوں کا اکیلے ہی مقابلہ کروں گا، جب تک زندہ ہوں ملک لوٹنے والوں کو کوئی معافی اور این آر او نہیں ملے گا۔نجی ٹی وی کے مطابق انہوں نے کہا یہ سب چاہتے ہیں کہ عمران خان پر زور ڈال کر این آراو لیا جائے ، میرا اقتدار میں آنے کا مقصد صرف ان کرپٹ عناصر کو شکست دینا تھا، میں نہ ان کو این آر او دوں گا اور نہ معاف کروں گا۔وزیراعظم نے مولانا فضل الرحمان کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا فضل الرحمان کی بڑی سستی قیمت ہے ،ایک کشمیر کمیٹی کی چیئرمین شپ اور ڈیزل کا پرمٹ۔انہوں نے مزید کہا قبائلی علاقوں میں جرگے سے لوگوں کو سستا اور فوری انصاف ملتا ہے ۔وزیراعظم نے قبائلی نوجوانوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا قبائلی علاقے میں کچھ لوگ نوجوانوں کو انتشار کی طرف لے جارہے ہیں، ان کی سوچ یہ ہے کہ آپ کے دکھ درد کو کیش کرکے انتشار پھیلایا جائے ، ان میں سارے نوجوان ٹھیک ہیں لیکن ان کے لیڈروں کو باہر سے پیسہ آرہا ہے ، یہاں کرپشن بچانے والی جماعتیں ان کی مدد کررہی ہیں۔عمران خان نے کہا ہمیں قبائلی علاقے میں انتشار نہیں، امن چاہئے ۔عمران خان نے کہا مجھے ایک ہفتے کی مہلت دیں، سب سے مشاورت کرکے یہاں ضلع کا اعلان کروں گا۔وزیر اعظم نے وانا کے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا میں پارلیمنٹ میں ہمیشہ قبائلی عوام کی آواز بنا، میں نے قبائلی علاقوں میں فوج بھیجنے کی مخالفت کی کیونکہ قبائلی عوام ہماری فوج ہے ۔ قبائلی علاقوں کیلئے مختص فنڈز پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا تمام سیاسی جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ این ایف سی میں تمام صوبے قبائلی علاقوں کیلئے 3 فیصد حصہ دیں گے جو ایک سو ارب روپے سالانہ ہیں۔وزیر اعظم نے کہا ملک میں جیسے جیسے پیسہ آئے گا، ان علاقوں میں زیادہ خرچ کیا جائے گا لیکن خیبرپختونخوا میں ضم ہونے پر قبائلی عوام کو دو مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا، تاہم ہم ان علاقوں کو دیکھتے ہوئے نیا نظام لارہے ہیں۔ اس سے قبل جنوبی وزیرستان میں سپن کئی راغزئی میں قبائلی عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا قبائلی عوام کیلئے وہ کروں گا جو کسی نے نہیں کیا، ملک چلانے کیلئے پیسے کم ہیں لیکن عوام کو فکر نہیں کرنی چاہئے ،تھوڑا سا صبر کریں، تبدیلی نظر آنا شروع ہوجائے گی۔انہوں نے کہا وزیرستان بڑا امیر علاقہ ہے ، یہاں تانبے کے ذ خائرہیں، اگر اس پر کام شروع ہو گیا تو یہاں سے محنت مزدوری کرنے کوئی باہر نہیں جائے گا۔علاوہ ازیں وزیراعظم سے یورپ کی ایچ آر ڈی انٹرپ اینڈ آئی بی ایل گروپ کے وفد نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا حکومت کاروبار میں آسانی اور سازگار فضا مہیا کرنے کے لئے ہر ممکن معاونت فراہم کرے گی۔