یہ تو حقیقت ہے کہ نہ صرف عالم اسلام بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے لئے ختم المرسلین، پیغمبر آخرالزمان حضرت محمد مصطفی، احمد مجتبیٰؐ کی ذات اپنی جانوں سے بھی بڑھ کر پیاری ہے ۔ دنیا کی تاریخ میں صاحب علم اور معتبر حضرات نے آپؐ کی عظمت کو تسلیم بھی کیا ہوا ہے۔ اس کے باوجود دنیا میں ایسے بدبخت لوگ موجود ہیں جو عقیدت مندوں کی دل آزاری سے باز نہیں آتے اور مسلمانوں کوایذا پہنچانے کے لئے نبی آخرالزمانؐ کی توہین کے مرتکب ہوتے رہتے ہیں۔ ایسے روسیاہ ماضی میں رہے اور آج بھی موجود ہیں۔ اب اطلاع ہے کہ ہالینڈ میں کسی شخص نے توہین آمیز خاکوں کی نمائش کا اعلان کردیا ہے اس پر اسلامیان عالم سراپا احتجاج ہے۔ پاکستان میں شدید غصہ او ر رنج پایا جاتا ہے اور مطالبہ کیا جارہا ہے کہ اس نمائش کو رکوایا جائے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ہالینڈکے رکن اسمبلی کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کے خلاف حکومت کے اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ گستاخانہ خاکوں سے متعلق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے رابطہ کیا اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے 6 ممالک کو خطوط ارسال کرکے فوری اجلاس بلانے کی درخواست کی گئی ہے۔ ایسے اقدامات سے دنیا کے تمام مسلمانوں کے جذبات مجروح ہو تے ہیں اور نفرت اور عدم برداشت کو تقویت ملے گی۔ آزادی اظہار کی اجازت ہے مگر کسی کی دل آزادی نہیں کی جا سکتی، گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن ایک پیج پر ہیں۔ گستاخانہ خاکوں سے متعلق سب کا موقف واضح ہے۔ پاکستان نے گستاخانہ مواد پر او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ترک وزیرخارجہ نے پاکستانی موقف کی بھرپور حمایت کی ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم خود مختار مستقل انسانی حقوق کمیشن (او آئی سی۔آئی پی ایچ آر سی) نے ہالینڈ کے رکن پارلیمنٹ گیرٹ وائلڈرز کی طرف سے رواں سال کے آخر میں گستاخانہ خاکوں کے عالمی مقابلے کے انعقاد کے شرانگیز منصوبوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا بھر کے ایک ارب 60 کروڑ سے زائد مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں لہٰذاہالینڈ کی حکومت گستاخانہ اقدام کی روک تھام کیلئے فوری اقدامات اٹھائے۔ اگر اس شرانگیز مقابلے کا انعقاد کرنے دیا گیا تو اس سے عدم برداشت اور منافرت کے کلچر کو ہوا ملے گی۔ اس قسم کی حرکات کے نتیجہ میں متاثر ہونے والی کمیونٹیز کے درمیان کشمکش اور تقسیم کی فضاء جنم لے گی جو تشدد اور تعصبات کا باعث بنے گی اور اس سے کثیرجہتی اور متنوع نظام کے اعلیٰ تصورات کو دھچکا لگے گا۔ اس سلسلے میں ہالینڈ کی حکومت کی طرف سے عجیب غیر اخلاقی وضاحت کی گئی ہے۔ حکومتی ترجمان نے اس نمائش سے لاتعلقی کا اظہار کیا اور اسے فرد کا ذاتی فعل قرار دیا اور ساتھ ہی کہا کہ ان کے ملک میں آزادی اظہار پر کوئی پابندی نہیں۔یہ جواز اور منطق بہت عجیب ہے۔ کیا کوئی بھی شخص آزادی اظہار کا حق استعمال کرتے ہوئے کسی کے بھی اکابرین مذہب و ملت کی جان بوجھ کر اہانت کرسکتا ہے؟ ایسا کسی کتاب میں نہیں لکھا گیا۔ برطانیہ میں بھی آزادی اظہار کی آزادی ہے لیکن وہاں ملکہ معظمہ کو کوئی برا نہیں کہہ سکتا ۔ یوں بھی تمام مذاہب میں کسی بھی نبی کی اہانت کی اجازت نہیں ہے۔ چہ جائیکہ کوئی ہمارے جذبات مجروح کرے۔امریکہ اور یورپ میں اسلام کے خلاف تعصب کی ابتداء صلیبی جنگوں سے ہوئی۔ ان جنگوں میں عوام کو بھرتی کرنے کیلئے پوپ اور پادری، عیسائیوں کو اشتعال دلانے کے لئے اسلام اور سیرت محمدیہ کے بارے میں غلط اور بے بنیاد پراپیگنڈہ کرتے تھے۔ سلطان صلاح الدین ایوبی سے شکست کے بعد اسلام دشمن پراپیگنڈہ میں شدت آگئی ۔ بعض مسلمان سکالرز اور انصاف پسندغیر مسلم مصنفوں نے اسلام اور نبی پاک کی سیرت مبارکہ پر تعصب سے پاک اور مستند کتابیں لکھیں۔ان کاوشوں کے نتیجے میں اب دنیا بھر میں اسلامی موضوعات پر مستند لٹریچر بآسانی اور باافراط دستیاب ہے جسے پڑھ کرحق کے متلاشی مسلسل اسلام قبول کررہے ہیں۔ یہی وجہ ہے امریکہ اور یورپ میں نوجوان نسل تیزی سے اسلام کی طرف راغب ہو رہی ہے۔ لہذا اب اگر کوئی اسلام اور قرآن اور سیرت پاک کے بارے میں اشتعال انگیز مواد لکھتا ہے یا خاکے بناتا ہے تو اس کا یہ عذر قبول نہیں کہ اس سے یہ فعل غلط فہمی یا لاعلمی میں سرزد ہوگیا ہے۔ اس کاصاف مطلب ہے کہ وہ متعصب ہے اور مسلمانوں کو اشتعال دلانے کے لئے ایسا کرتا ہے۔ اس سلسلے میں ملک کے ایوان بالا(سینٹ) میں بجا طور پر ایک قرار داد منظور کی گئی۔ اتفاق رائے سے منظور ہونے والی قرار داد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس کے خلاف کارروائی کی جائے اور اس ناپاک جسارت کو حکومتی سطح پر رکوایا جائے۔ وزیر اعظم عمران خان سینٹ میں پہلی بار آئے توانہوں نے بھی اس ناپاک جسارت کا ذکر کیا اور بالکل درست کہا کہ ایسا ہونا عالم اسلام کی کمزوری ہے۔ اسلامی کانفرنس نے بھی کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ وزیر اعظم نے یقین دلایا کہ وہ او، آئی، سی کو متحرک کرنے کی کوشش کریں گے اور یہ مسئلہ اقوام متحدہ میں بھی لے کر جائیں گے۔ وزیر اعظم عمران خان کا یہ اعلان اور یقین دہانی قابل ستائش ہے۔ اس پر عمل درآمد ضرور اور جلد ہونا چاہئے۔ فوری طور پر او، آئی،سی کو متحرک کیا جائے تاکہ اگلے ماہ ہونے والے جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر یہ مسئلہ بھرپور طریقے سے اٹھا کر ایسی مذموم سازشوں اور شرارتوں کا سلسلہ ہمیشہ کے لئے بند کرایا جاسکے۔