پاکستان تحریکِ انصاف نے حکومت میں آتے ہی تھانوں میں شہریوں پر تشدد کرنے پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما نعیم الحق کا کہنا ہے کہ عمران خان حلف اٹھانے کے فوراً بعد تھانوں میں شہریوں پر تشدد بند کرنے کے احکامات جاری کر سکتے ہیں۔ حقیقت یہی ہے کہ پولیس کے تھانے اب عقوبت خانے بن چکے ہیں جہاں عام طور پر بے سہارا اور مفلوک الحال شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ مجرموں کو اپنے کیے کی سزا ملنی چاہیے لیکن ملزموں کا چالان عدالت میں پیش کیے بغیر انہیں تھانوں میں لا کر تشدد کا نشانہ بنانا غیر اسلامی بھی ہے اور غیر قانونی عمل بھی ہے،لہٰذا اس کا فوری تدارک پی ٹی آئی کی حکومت کی طرف سے انتہائی احسن اقدام ہو گا۔ عموماً دیکھنے میں یہی آتا ہے کہ پولیس بے آسرا ملزموں کو تھانوں میں لا کر تشدد کا نشانہ بناتی ہے اور بڑے بڑے خطرناک اور بااثر ملزمان اس سے بچ نکلتے ہیں اور غریب ملزمان پولیس کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں۔ ان تھانوں کے علاوہ پولیس نے خفیہ جگہوں پر بھی عقوبت خانے بنا رکھے ہیں،جہاں با اثر لوگ پولیس کی ملی بھگت سے اپنے مخالفین پر تشدد کراتے ہیں، جس کی وجہ سے عوام کے محافظ ادارے کے طور پر پولیس کے محکمے کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ مہذب دنیا نے تھانے اور جیلیں ملزموں کی اصلاح کے لیے بنائی تھیں لیکن شومئی قسمت سے ہمارے ہاں ان سے عقوبت خانوں کا کام لیا جا رہا ہے، لہٰذا بہتر یہی ہو گا کہ تھانوں میں شہریوں پر تشدد کی روک تھام کے لیے جتنی جلدی ہو قانون سازی کی جائے اور تھانوں کو عقوبت خانوں کی بجائے اصلاحی ادارے بنایا جائے۔ جہاں سے ملزمان بڑے مجرم بن کر نہیں اچھے شہری بن کر نکلیں۔