کروڑوں روپے کی لاگت سے تھانوں میں بنائے گئے کمپیوٹرائزڈ کمپلینٹ سیلزعوام کو ریلیف دینے میں ناکام ہو گئے ہیں۔ شکایت کنندہ کو سیل سے دو روز بعد پیغام ملتا ہے، آپ کی شکایت نمٹا دی گئی ہے۔ حکومت نے اس لاپروائی کی خفیہ اداروں سے تحقیقات کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے عوام کی سہولت کیلئے تھانوں میں کمپیوٹرائزڈ کمپلینٹ سیل منصوبہ شروع کیا تھا جس کا مقصد عوام کو فی الفور انصاف کی فراہمی تھی لیکن شکایت سیل نے اپنے طور پر درخواستیں نمٹا کر عوام کو مزید مشکلات سے دوچار کرنا شروع کر دیا ہے۔ شکایت کنندہ کے علم میں لائے بغیر ہی درخواست کو داخل دفتر کر دیا جاتا ہے، جو قابل افسوس ہے۔ کسی بھی معاملے کی اصلاح کیلئے پولیس کو درخواست دینے کا مقصد فریقین کو سن کر خوش اسلوبی سے مسائل کو حل کرنا ہوتا ہے لیکن حقیقت میں پولیس مسائل حل کرنے کی سنجیدہ کوشش ہی نہیں کر رہی ہے۔ اعلیٰ حکام کے پاس سب اچھا کی رپورٹ جا رہی ہے جس سے پولیس اہلکار وںکے نمبر تو بن رہے ہیں لیکن عوام مسائل کے حل کے لئے خوار ہو رہے ہیں۔ کمپیوٹرائزڈ کمپلینٹ سیل سے عوام کی شکایات فی الفور حل ہونی چاہئے تھیں لیکن معاملہ اس کے الٹ ہے۔ آئی جی پنجاب اس کا نوٹس لیں اور اعلیٰ سطح پر اس کی انکوائری کرائیں تاکہ یہ بات کھل کر واضح ہو کہ پولیس نے یہ سلسلہ کیوں شروع کر رکھا ہے جو ملازمین اس سب اچھا کی رپورٹ دے کر کام نہیں کر رہے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے تاکہ عوام کوفی الفور انصاف مل سکے۔