اسلام آباد(قاسم نوا زعباسی) ہائر ایجوکیشن کمیشن حکام کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے حکومت کو مالی سال2019-20ء کے بجٹ میں 50 فیصد کٹوتی نہ کرنے پر قائل نہ کیا جاسکا،بجٹ کٹوتی سے ملکی جامعات کو شدید مسائل ،سکالرشپس بند، فیسوں میں بے تحاشہ اضافہ،تنخواہوں اور پنشن کی بندش جبکہ اعلیٰ تعلیم کا حصول مشکل ہوجائیگا۔ باوثوق ذرائع سے معلوم ہواہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے گزشتہ مال سال برائے 2018-19 کیلئے مجموعی طورپر 103ارب روپے بجٹ مانگا گیا تھا تاہم مختلف ترقیاتی منصوبہ جات کو غیرضروری قرار دیتے ہوئے 65ارب جاری کیے گئے ، بجٹ کٹوتی کے باعث جامعات کو 26ارب روپے خسارے کا سامنا ہے ۔ ایچ ای سی نے مالی سال 2019-20کے دوران اعلیٰ تعلیمی اداروں کے غیرترقیاتی بجٹ کیلئے 103.55ارب جبکہ ترقیاتی بجٹ کیلئے 55ارب روپے مانگے تھے تاہم ایچ ای سی حکام کی جانب سے پلاننگ کمیشن یا حکومت کوقائل نہ کیے جانے کے باعث اس سال پچاس فیصد کٹوتی کے خدشات ہیں جس سے ملکی جامعات مالی طورپر شدید مسائل کا شکار ہوسکتی ہیں۔ذرائع نے بتایاکہ اعلیٰ تعلیمی کمیشن کی طرف سے مالی سال2019-20 کے بجٹ میں متوقع کٹوتی سے پیدا ہونیوالی صورتحال،خدشات اور پیچیدگیوں کا جائزہ لینے کیلئے اہم اجلاس ہوا جس میں بجائے کوئی ٹھوس حل نکالنے کے بھیک مانگو پالیسی اپنانے کا اعلان کر دیا گیا ۔ذرائع نے بتایاکہ ایچ ای سی نے جامعات کے سربراہان کو ہدایت کی کہ وہ کفایت شعاری اپنائیں ،اخراجات کم کریں اور فنڈز اکٹھے کرنے کیلئے پروگرام تشکیل دیں۔