مکرمی! پچھلے دنوں تاجپورہ سکیم کے Aبلاک خان پارک کے نزدیک گلی گٹر بند ہوجانے کی وجہ سے گندے پانی سے بھری رہی۔ اور تمام اہل علاقہ اس سے بری طرح متاثر رہے۔ میرے خیال میں ہر فرد نے اپنے مطابق کوشش کی ہو گی لیکن اس مسئلے کا کوئی حل نہ نکلا۔ کیونکہ ہر کسی کے پاس صرف ایک ہی حل تھا کہ رشوت کے پیسے اکٹھے کئے جائیں کیونکہ حکومت نے جو گاڑیاں واسا کو دیں ہیں ان کے پاس کوئی پیٹرول و دیگر اخراجات نہ ہیں۔ ہم لوگ اپنے موبائل میں واٹس ایپ، فیس بک و دیگر اپیس ڈائون لوڈ کر لیتے ہیں لیکن کیا ہم ایک ایسی ایپ جس کو اس ملک کے وزیر اعظم نے عوام کیلئے مختص کیا وہ ڈائون لوڈ نہیں کر سکتے اور نہ ہی چلا سکتے ہیں۔ ایک ایسی ایپ جسے لوڈ کر کے ہم اپنی چاردیواری میں رہتے ہوئے شکایت کر سکتے ہیں ہم ایسا بھی نہیں کر سکتے ہم اکٹھے نہیں ہو سکتے ہم اکٹھے ہو کر کسی دفتر میں نہیں جا سکتے لیکن ہمارے ایمان کا یہ عالم ہے کہ ہم رشوت دینے کیلئے سب اکٹھے ہو جاتے ہیں۔جبکہ ہمارے پانی کے بل میں سیوریج چارجز 159روپے ہر ماہ ہم سے وصول کئے جاتے ہیں اور یہ چارجز دینے کے باوجود ہم رشوت کے پیسوں سے بند گٹر کھولنے کیلئے گاڑی منگواتے ہیں اور اس بات کا ہمیں کوئی افسوس ہے نہ ہی کوئی پروا ۔ اور ایک دوسرے کو کہتے ہیں کہ بس اتنی سے بات تھی 1500سو یا 2000روپے اس کام کے لئے فکس ہیں۔ پیسے دو اور کام کروالو۔ تبدیلی کے نام پر ہر فرد باتیں تو بہت بناتا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہم نے اپنے آپ کو بدلنے کی کوشش کی؟ اب جناب وزیر اعظم عمران خان صاحب نے تو عوام کو سہولت فراہم کی ہے کہ برائے مہربانی یہ ایک ایپ ہے اسے ڈائون لوڈ کرو اور مجھ تک آواز پہنچائو۔ لیکن ہم شکایت نہیں کر سکتے ہیں کیونکہ ہمیں اپنے آپ کو نہیں بدلنا ۔ ہمیں اپنا حق نہیں مانگنا شاید یہی بات ہم اپنے بچوں کو بھی سکھائیں گے۔اگر ہم تبدیلی چاہتے ہیں تو ہر انسان کو خود انفرادی طور پر بدلنا ہوگا۔ (امتیاز احمد۔ لاہور)