رحیم یارخان،ملتان،اسلام آباد، لاہور، رائیونڈ (خصوصی رپورٹر،سٹی رپورٹر،نامہ نگار،سپیشل رپورٹر، لیڈی رپورٹر،نمائندگان،خصوصی نمائندہ،کرائم رپورٹر، نیوز رپورٹر، وقائع نگار خصوصی،مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں) کراچی سے لاہور اور راولپنڈی جانے والی تیز گام ایکسپریس میں رحیم یار خان کے قریب آتشزدگی سے 74 افراد جاں بحق اور 40 زخمی ہوگئے ۔حادثہ تحصیل لیاقت پور اور چنی گوٹھ ٹانوری سٹیشن چک نمبر 6 کے قریب پیش آیا، ریسکیوذرائع کے مطابق تبلیغی جماعت کے مسافروں کا گیس سلنڈر پھٹنے سے بوگی میں صبح 6بجکربتیس منٹ پر آگ لگی جو تیز ہوا کے باعث تین بوگیوں تک پھیل گئی،تبلیغی جماعت کے مسافروں نے جیسے ہی چائے بنانے کیلئے آگ جلائی تو وہ بھڑک اٹھی،آن لائن کے مطابق آگ انڈاابالنے کے دوران لگی،جاں بحق ہونے والے زیادہ تر افراد کا تعلق تبلیغی جماعت سے ہے جو اجتماع میں شرکت کے لیے رائیونڈ جارہے تھے ،حادثے میں ٹرین کی 3بوگیاں جل کر خاکستر ہوگئیں۔آگ بھڑکتے ہی مسافروں میں چیخ وپکار اور بھگدڑ مچ گئی،کئی نے جان بچانے کیلئے چلتی ٹرین سے چھلانگیں لگادیں،حادثے کا شکار اکانومی کلاس کی دوبوگیاں امیرحسین اینڈجماعت کے نام سے بک کی گئی تھیں،ریلوے حکام کے مطابق 3 بوگیوں میں تقریباً 200 سے زائد افراد سوار تھے ، ایک بوگی میں78 ، دوسری میں 77 اور بزنس کلاس کی بوگی میں 54 افراد کی بکنگ تھی، حادثے کے بعدخاکستر بوگیوں سے کئی افراد کی جلی ہوئی لاشیں نکالی گئیں جبکہ کئی لاشوں کے ٹکڑے ملے ، امدادی ٹیمیں بروقت نہ پہنچنے پر آگ نے بوگی نمبر 4 اور 5 کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔زخمیوں میں بعض کی حالت نازک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کاخدشہ ہے ، ریسکیو 1122 کی10 سے زائد فائر بریگیڈز نے 2 گھنٹے کی مسلسل کوشش سے آگ پر قابو پا یا ۔جاں بحق افراد کی لاشوں اور زخمیوں کو تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتال لیاقت پور ،آر ایچ سی چنی گوٹھ،شیخ زاید ہسپتال رحیم یار خان اور وکٹوریہ ہسپتال بہاولپور منتقل کرکے ایمرجنسی نافذ کر دی گئی،ٹرین حادثہ کے پیشِ نظربہاول وکٹوریہ ہسپتال کے ہڑتالی ڈاکٹرز کام پر واپس آگئے ۔آرمی ہیلی کاپٹر نے شدید زخمی افراد کوملتان برن سینٹر منتقل کیا،شہریوں سے زخمیوں کے لئے خون کے عطیات کی اپیل کی گئی۔ریسکیو اہلکاروں،سول ڈیفنس رضاکاران اور پاک فوج کے دستے نے ریسکیو آپریشن میں حصہ لیاجبکہ خان پور، لیاقت پور اور ریلوے پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی۔آئی ایس پی آر کے مطابق حادثے کے بعد پاک فوج کے جوان موقع پر پہنچے ، آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرنے بھی ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا جوآٹھ گھنٹے بعدمکمل ہوا ۔حادثے کے بعد ریلوے ٹریک پانچ گھنٹے بند رہا۔ شاہ حسین ایکسپریس، ملت ایکسپریس، زکریا ایکسپریس، سرسید ایکسپریس ،فرید ایکسپریس اور گرین لائن ایکسپریس کو لیاقت پور اور خان پور ریلوے سٹیشن پر روکا گیا اور بعد ازاں ٹریک بحال ہونے پر منزل مقصود کی طرف روانہ کردیاگیا۔تیز گام ٹرین 9 گھنٹے بعد رائے ونڈ سٹیشن پہنچی، ٹرین سے اترنے والے مسافر خوفزدہ نظر آئے ۔ ترجمان پاکستان ریلوے کے مطابق حادثے کے پیش نظر ڈی آئی جی آپریشنز اظہر رشید خان کی خصوصی ہدایات پر فوری طور پر آن سائیٹ ریسکیو پوائنٹ تشکیل دیا گیا ،ابتدائی تحقیقات کے مطابق حادثہ گیس سلنڈر کے پھٹنے سے پیش آیا،تھانہ ریلوے پولیس خان پور ملتان ڈویژن میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔آئی جی پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز خان کے حکم پر ریجنل پولیس آفیسر بہاولپور عمران محموداور ڈی پی اورحیم یار خان امیر تیمور خان کی نگرانی میں پولیس افسران و اہلکاروں نے ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا۔ ڈی پی او رحیم یار خان امیر تیمور خان نے حادثے میں 73 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کردیا۔ ڈپٹی کمشنر ملتان عامر خٹک نے برن یونٹ اور نشتر ہسپتال کا دورہ کرکے انتظامات کاجائزہ لیا۔کمشنرحیدرآباد محمد عباس بلوچ نے کہاتمام لاشیں جھلس چکی ہیں اوربغیرڈی این اے شناخت ممکن نہیں۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ آفیسر باقر حسین نے بتایاجلی ہوئی بوگیاں الگ کر کے تیز گام کو روانہ کر دیا گیا۔ سی ای او ریلوے اعجاز احمد نے بتایا متاثرہ بوگیوں میں دو اکانومی اور ایک بزنس کلاس بوگی ہے ، جاں بحق مسافروں میں سے 18 افراد کا تعلق میرپور خاص سے ہے جبکہ ٹنڈوجام اور ٹندوالہ یار کے شہری بھی مرنے والوں میں شامل ہیں۔چیئرمین ریلوے سکندر سلطان راجہ نے بتایامیرپورخاص مدینہ مسجدسیٹلائٹ ٹاؤن کے امام قاری مقبول بھی حادثے میں جاں بحق ہوئے ،انہوں نے انسپکٹر آف ریلویز کی سربراہی میں تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا وہ اس بات کا تعین کریں کہ سلنڈر کس طرح ٹرین میں لے جانے کی اجازت دی گئی۔ ڈی سی اور ریلویز کراچی جنید اسلم نے کہا ایک ہی مسافر کے نام پر ٹکٹ جاری ہونے سے انفرادی نام نکالنے میں مشکل ہے ،تبلیغی جماعت کے لئے بوگیاں کسی ایک شخص کے نام پربک کرالی جاتی ہیں اور باقی تفصیلات ان کے امیر کے پاس ہوتی ہیں جس کے باعث تمام مسافروں کی شناخت فراہم نہیں کی جاسکتی ۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے تیز گام ایکسپریس کو پیش آنے والے افسوسناک واقعہ کی ہنگامی بنیادوں پر انکوائری کا حکم دیدیا۔اپنے بیان میں وزیراعظم نے سانحے پر شدید دکھ کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق افرادکے اہلخانہ سے تعزیت کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کرنے کے ساتھ حکام کو تمام تر طبی سہولیات فراہم کرنے کے احکامات بھی جاری کردیئے ۔صدر مملکت عارف علوی،چیئر مین سینٹ صادق سنجرانی ، ڈپٹی چیئر مین سلیم مانڈوی والا،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی،وزیر داخلہ اعجاز احمد شاہ، وزیر مملکت زرتاج گل،چیئرمین سینٹ قائمہ کمیٹی برائے ریلویز اسد جونیجو، قائد ایوان شبلی فراز ، قائد حزب اختلاف ظفر الحق، جہانگیر ترین،اپوزیشن لیڈرشہباز شریف، چودھری شجاعت،سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہی،مونس الہی،امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے حادثے میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے وزارت ریلوے کو ہدایت کی کہ زخمیوں کی طبی امداد کیلئے ہر ممکن اقدام اٹھائیں۔ گورنر خیبرپختونخوا ، شاہ فرمان، وزیر ٹرانسپورٹ پنجاب جہانزیب خان کھچی،وزیراطلاعات پنجاب اسلم اقبال،سینیٹر رحمان ملک،شیری رحمان ،امیر جے یو آ ئی مولانا فضل الرحمن،سپیکر آزاد کشمیر اسمبلی غلام قادر شاہ،تحریک جوانان پاکستان کے سربراہ عبداللہ حمید گل نے حادثے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دلی دکھی اور افسوس کا اظہارکیا ہے ۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاسندھ حکومت ہر قسم کی مدد کے لیے حاضر ہے ۔ کمشنر حیدرآباد، کمشنر میرپورخاص، کمشنر سکھر اور کمشنر شہید بینظیرآباد نے خصوصی ڈیسک قائم کردیئے جو زخمیوں اور شہید ہونے والے مسافروں کو اپنے اپنے علاقوں میں ٹرانسپورٹ فراہم کریں گے ۔