لاہور(نامہ نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے مریدکے نارووال روڈ کی عدم تعمیر کیخلاف درخواست کی سماعت کے دوران قرار دیا ہے کہ جیسے جسٹس قاضی فائز عیسی نے وزیراعظم کو نوٹس دیا ، ہم بھی نوٹس دے دیتے ہیں، وفاقی حکومت صوبے کے معاملات میں کیسے مداخلت کر سکتی ہے ؟ اگر وفاق کی صوبے کے معاملات میں مداخلت ثابت ہوئی تو وزیراعظم کونوٹس جاری کریں گے ،عدالت نے وفاقی حکومت سے روڈ کے تعمیراتی فنڈز سے متعلق رپورٹ طلب کر لی۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے شکرگڑھ بار ایسوسی کی درخواست پر سماعت کے دوران استفسار کیا، بتایا جائے لاہور نارووال روڈ کی تعمیر کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے یا وفاقی حکومت کی۔ سرکاری وکیل نے بتایافنڈزکی فراہمی وفاقی حکومت کے زیر انتظام نہیں آتی۔چیف جسٹس نے کہا جہاں آپ کا دل کرتا ہے وہاں وفاقی حکومت مداخلت کر دیتی ہے ،جہاں دل نہیں کرتا وہاں معاملہ صوبائی حکومت کے کھاتے میں ڈال دیا جاتا ہے ، سارے سکھوں نے لاہورآنا اور وہاں سے کرتار پور جانا تھا، روڈ کی ایسی حالت نہیں،اگر روڈصوبائی ہے تو کرتار پور کس طرح وفاق کے کنٹرول میں آ گیا؟، اگر موٹر وے کو کرتار پور کیساتھ منسلک کرنے کا کام صوبائی حکومت کا ہے تو وفاق نے کرتار پور میں کیسے کام کرایا، اگر وفاق صوبے کو فنڈز فراہم نہیں کر رہا تو کیا وہ صوبے کے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے ؟، اگر صوبے کے کاموں میں مداخلت ہو رہی ہے تو پھر یہ آئین کی خلاف ورزی ہے ،یہ تو حکومت نے بہت بڑا لطیفہ کیا ہے ،سابق حکومت کے دور میں اس پراجیکٹ کا افتتاح ہوا تھا اور اب اربوں روپے وزیراعظم اور وزیراعلی اپنے اضلاع پرخرچ کر رہے ہیں، اتنی باتیں آپ کو گزشتہ 3 ماہ سے سمجھ نہیں آ رہی تھیں، آج میں نے مجبوراً کھل کر یہ باتیں کی ہیں۔عدالت نے وفاقی حکومت سے روڈ کے تعمیراتی فنڈز سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 15 روز تک کیلئے ملتوی کر دی۔ لاہور ہائیکورٹ نے فیس بک سے گستاخانہ موادہٹانے اور مقدمہ کے اندراج کے لئے دائردرخواست کی سماعت کے دوران قرار دیا کہ سوشل میڈیا پر چینلز بنائے گئے ہیں، توہین آمیز مواد پر ان کیخلاف کیا کارروائی کی جاتی ہے ، ججوں کیخلاف مواد ہو تو اسے بھی درخواست دینا ہوگی، ایک خاص ادارے کیخلاف بات ہوئی تو اس کیلئے قابل تعزیر دفعات بنا دی گئیں، چیف جسٹس نے کہا عدلیہ جس کے بارے میں پارلیمنٹ میں بھی بات نہیں ہوسکتی، ججوں کیخلاف زبان درازی پر حکومت کی خاموشی کے کیا معنی ہیں۔چیف جسٹس نے سماعت ملتوی کرکے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی اور کہاآپ وفاقی حکومت اور اداروں سے ہدایات لے کر جواب دیدیں۔لاہور ہائی کورٹ نے صوبائی محتسب میجر ریٹائرڈ اعظم سلیمان کی تقرری کے خلاف درخواست پروفاقی حکومت سے ریٹائرڈ آرمی افسران کی سول اداروں میں تعیناتی پر انڈکشن پالیسی طلب کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ عدالت کو آئندہ سماعت تک بتایا جائے پالیسی کس قانون کے تحت بنائی گئی۔چیف جسٹس نے کہا جب تک اس کرسی پربیٹھا ہوں اس وقت تک صرف اللہ کو جواب دہ ہوں،سنتا سب کی ہوں،کرتا وہ ہوں جو قانون اور ضمیر کے مطابق درست ہو،جس دن اس منصب پر بیٹھ کر انصاف نہ کرسکا کرسی چھوڑ کر گھر چلا جاؤں گا۔