آذربائیجان کی سرکاری آئل کمپنی سوکر ٹریڈنگ نے پاکستان کو تیل اور گیس ادھار دینے کی پیشکش کی ہے۔ پاکستان کا آذربائیجان کے ساتھ گہرا مذہبی و ثقافتی رشتہ ہے۔ دونوں ممالک عالمی امور پر یکساں موقف رکھتے اور سردوگرم حالات میں ایک دوسرے کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلتے رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں مودی حکومت کی حالیہ بربریت کے خلاف ترکی اور آذربائیجان نے پاکستان کے اصولی موقف کی ڈٹ کر حمائت کی اسی طرح آذربائیجان اور آرمینیا کے نکوروکارا باخ کے حالیہ تنازع پر پاکستان نے آذربائیجان کی بھر پور سفارتی اور اخلاقی مدد کی ۔دونوں ممالک کے اس اٹوٹ رشتے کا ثبوت نوکورنوکارا باخ کے مقبوضہ علاقہ آذربائیجان کے واپس لینے کے بعد مقامی آبادی کا اپنے گھروں پر پاکستان اور ترکی کے پرچم لہرانا ہے۔ آذربائیجان کی سرکاری آئل کمپنی کا پاکستان کو ادھار تیل دینے کا فیصلہ خوش آئند ہے اس سے مفر نہیں کہ آذربائیجان کی پیشکش کے بعد پاکستان کی پشت پر ایک اور برادر ملک موجود ہو گا ۔ مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ کسی بھی ملک کی معیشت کودوسروں کے سہارے استحکام نہیں مل سکتا۔ بہترگا حکومت برادر ملک کی اس پیش کش کو مشکل وقت کیلئے محفوظ رکھے اور دونوں ممالک باہمی تجارتی روبط مزید مضبوط کریں اور حکومت آذربائیجان سے مال کے بدلے مال کا معاہدہ کرے تاکہ پاکستان تیل کے بدلے اپنی مصنوعات آذربائیجانی مارکیٹ میں پہنچا سکے اور دونوں ممالک اشتراک باہمی سے ترقی کر سکیں۔