مکرمی !برصغیر پاک و ہند میں جوائنٹ فیملی سسٹم رائج ہے جہاں اس کے بہت سارے فوائد ہیں وہیں یہ کئی لحاظ سے منفی پہلو بھی رکھتا ہے۔ایک ہی والدین کے ہاں جنم لینے والے ایک ہی چھت کے نیچے پلنے بڑھنے والے بہن بھائی زندگی کے کسی نہ کسی موڑ پر الگ ضرور ہو جاتے ہیں اگر اس میں کوئی خاندان استثناء رکھتا ہو تو انکی آنے والی نسلیں یہ کام کر کے ہی دم لیتی ہیں۔ زندگی میں ہر لمحہ تغیر و تبدل چلتا رہتا ہے۔ بہتر یہ ہوتا ہے کہ یہ علیحدگی افہام و تفہیم اور خوش اسلوبی سے ہو تاکہ بعد میں بھی آپس کے تعلقات برقرار رہیں۔ لیکن ہمارے معاشرے میں پائی جانے والی مادہ پرستی اور پیسے کی ہوس ہمیں ایک دوسرے کی حق تلفی پر اکساتی ہے اور ہم میں سے اکثر اس کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ لڑکی کو والدین کی جائیداد سے حصہ نہیں دیا جاتا جو بیٹیوں سے ظلم کے مترادف ہے یہ یاد رکھنا چاہیئے کہ جو بھی دوسرے کی حق تلفی کرے گا اس کی جوابدہی اسے ہی کرنی پڑے گی چاہے یہ حق تلفی والدین کریں یا بہن بھائی۔ (بشارت حمید فیصل آباد)