لاہور (92 نیوزرپورٹ، این این آئی)صدر مسلم لیگ (ن) وقائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے حالات کا تقاضہ ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس روزانہ کی بنیاد پر منعقد کیا جائے اورڈاکٹروں، نرسز، طبی عملے اور صوبوں کو حفاظتی لباس اور دیگر ضروری سامان کی ہنگامی بنیادوں پر فراہمی یقینی بنائی جائے ۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا دو دن میں کورونا کے مریضوں کی تعداد میں یکدم اضافہ شدید پریشانی کا باعث ہے ، مریضوں کی تعداد سینکڑوں سے ہزاروں میں تبدیل ہونا سنگین صورتحال کا اعلان ہے ، صوبوں کو نظرانداز کیاجانا مجرمانہ عمل اور بے حسی کی انتہاء ہے ،صوبوں کووسائل کی فراہمی اور ان کی تقسیم کے طریقہ کار پر تاحال وضاحت نہیں کی گئی۔فروری میں اسلام آباد سمیت تمام صوبوں نے حفاظتی لباس مانگا تھا لیکن وزیراعظم نے انکار کردیا ،افسوس وزیراعظم اور ان کی ٹیم اب تک یہ بنیادی کام بھی نہیں کرپائی ۔فروری میں صوبوں، آزادکشمیر اور گلگت بلتستان حکومت کو 2.5 ارب روپے مل جاتے تو آج حالات اتنے خراب نہ ہوتے ،صوبے دہائی دیتے رہ گئے ، وزیراعظم اور ان کی کابینہ نے ضروری اشیاء کی منظوری نہ دے کر مجرمانہ غفلت کی، لاک ڈائون اور اس کے اثرات سے نمٹنے کے لیے حکومت کے پاس کوئی حکمت عملی نہیں۔سپیکر اسد قیصر کو لکھے گئے خط میں شہباز شریف نے کہافنڈز کی نگرانی کیلئے پارلیمانی مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل دی جائے ، وسائل کے استعمال کی شفافیت کو نگرانی کے ذریعہ یقینی بنایا جائے ،رقوم کے استعمال کی نگرانی کے لئے پارلیمانی نگرانی لازم ہے ، اس پر کوئی سمجھوتہ نہ کیاجائے ، آپ کی جانب سے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بلانے کے اقدام کو سراہتے ہیں،بدقسمتی سے وزیراعظم کا رویہ اس اقدام کو فائدہ مند ثابت ہونے نہیں دے رہا۔حالات کا تقاضا ہے کہ پوری شفافیت کے ساتھ ایک ایک روپیہ عوام کے علاج اور دیکھ بھال پر خرچ ہو ،حکومت کی طرف سے متضاد اطلاعات دی جارہی ہیں، سچائی جاننے کے لئے عوامی نمائندوں کو براہ راست بریفنگ دینے کی ضرورت ہے ،قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ صحت اور سینٹ کورونا ہیلتھ کمیٹی کا اجلاس بلاکر عوامی نمائندوں کو موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی جائے ۔