لاہور(جنرل رپورٹر)چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے جج محنت کر کے ایمانداری سے فیصلہ دیتے ہیں، عدالتی فیصلوں پرتبصرہ کرنے والی اکثریت فیصلہ نہیں پڑھتی۔ مقامی ہوٹل میں معروف قانون دان ایس ایم ظفرکی کتاب کی تقریب رونمائی میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاتاریخ کی خوبصورتی یہ ہے کہ اسے اپنے انداز میں بیان کیا جا سکتا ہے ،جس دور سے ہم گزر رہے ہیں اس میں تاریخ بن نہیں رہی بلکہ حقائق اجاگرہورہے ہیں،تاریخ دان ہی ہمارے موجودہ دور کے بارے میں بتائیں گے ۔ ہمارے پاس بہترین ججزکام کررہے ہیں مگرتاریخ دان بتائیں گے ہمارے ججز فیصلے کرتے ہوئے معیار پریقین رکھتے تھے یا مقدار پر، میرا عہدہ موجودہ صورتحال پر بات کرنے کی اجازت نہیں دیتا،،مجھے تشویش ہے کہ تاریخ دان ہمارے موجودہ حالات پر کیا رائے دے گا،جب مستقبل کا مؤرخ موجودہ دور کے بارے میں لکھے گا تو وہ اچھی باتیں نہیں ہونگی، تبصرہ کرنیوالوں میں اکثر لوگ ایسے ہیں جو عدالتی ججمنٹ پڑھتے ہی نہیں، پھر بھی ہم اپنے معاشرے کی بابت مایوسی کا شکار نہیں ہو سکتے ، ہم کوشش ترک نہیں کر سکتے ، معاملات بہتر کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے ، اسی نظام کے تحت یہی ججز ماڈل کورٹس میں زبردست انداز میں ڈلیور کر رہے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا اپنے رویوں کو تبدیل کئے بغیر بہتری نہیں لائی جاسکتی۔بہتری لانے کیلئے ادارے ، رویے اورسوچ کو ایک پیج پرلانا ہوگا،اسی فارمولے کے تحت پاکستانی عدلیہ نے مقدمات نمٹانے کا ریکارڈ قائم کیا،سپیشل فوجداری ٹرائل عدالتوں نے 129 دنوں میں 36000 ٹرائل نمٹادئیے ۔نئے قوانین، اضافی اخراجات، موجودہ انفراسٹرکچر کے ساتھ ہی اہداف مکمل کرنا خوش آئند ہے ۔انہوں نے کہا مجھے یاد ہے کہ لا کالجز میں بطور استاد بہترین وکیل کو رکھا جاتا تھا، اب سال دوم کا طالبعلم سال اول کے طالبعلموں کو پڑھا رہا ہوتا ہے ۔ جب میں نے وکالت شروع کی تب سینئر قانون دان ایس ایم ظفر ایک چمکتے ستارے کی طرح تھے ، میں اپنے شاگردوں کو کہتا تھا اگر آپ کو مجھ جیسا بننا ہے تو ایس ایم ظفر جیسے بنو، ان کی کتاب کے کچھ صفحات لکھے ہیں جو بڑے اعزاز کی بات ہے ، تاریخ صرف واقعات کو بیان کرنے کا نام نہیں ہے ، ایس ایم ظفر صاحب سب کیلئے آئیڈیل شخصیت ہیں،ہسٹری آف پاکستان ری انٹرپریٹڈ کتاب میں پاکستان کی تاریخ کا جامع احاطہ کیا گیا ہے ، کتاب پڑھتے ہوئے میرا خیال تھا کہ مصنف نے حالیہ حالات کو کیسے قلمبند کیا ہو گا۔تقریب میں قائمقام چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مامون الرشید، جسٹس علی باقر نجفی، لیاقت بلوچ، رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ عبدالستار، سابق صدر وسیم سجاد، لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد وحید خان، جسٹس (ر) علی اکبر قریشی نے بھی شرکت کی۔