لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن نے کہا ہے 2018 اور 2019 کے مقابلے میں معیشت بہتر حالت میں ہے ۔پروگرام جواب چاہئے میں میزبان ڈاکٹر دانش سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا آئی ایم ایف میں جانے کے بعد خوف کی فضا ختم ہوگئی اوریہی ہماری اب ڈائریکشن ہے ۔ کرنٹ خسارے میں بہت زیادہ کمی ہوئی ۔ فارن ایکسچینج پر دبائونہیں رہا لیکن یہ سب کچھ کرنے کیلئے جو پالیسیاں اپنائی ہیں انہوں نے مزید دس بیماریوں کو جنم دیا ہے ۔ مہنگائی بڑھتی جارہی ہے ،معیشت کے دروازے بند جبکہ صنعتیں بھی نہیں چل رہی ہیں۔اس لئے عوام میں چیخ وپکار بہت زیادہ ہے ۔ حکومت خود مہنگائی کررہی ہے ،یہ خود بخود نہیں ہورہی ہے ۔ شرح سود کوکم کرنا چاہئے یہ وقت کی ضرورت ہے ۔ ماہر معاشیات ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا اس حکومت نے ٹیکس چوروں اور قومی دولت لوٹنے والوں کو جومراعات دیں وہ کسی نے نہیں دیں۔ جو گروتھ ریٹ اس حکومت کو ملا تھا وہ پانچ سال میں نہیں حاصل کیاجاسکے گا۔اگلے تین سال میں افراط زر 9 فیصدرہے گا۔ وزیراعظم کے ہاتھ سے سٹیٹ بینک نکل گیا، اب لگتا ہے آئی ایم ایف ، ایف اے ٹی ایف اوراستعماری قوتوں اور ہمارے معاشی مینجرز کی سوچ ایک ہے ۔ورلڈ بینک کے مطابق اس سال پاکستان کا گروتھ ریٹ بھارت،مالدیپ، سری لنکا اوربھوٹان سے بھی کم رہے گا۔میں یہ لکھ کر دیتا ہوں ہمیں دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا۔ ملک میں گندم سکینڈل کے کردار وہی ہیں جو 2005میں تھے ۔ ماضی کے چینی بحران میں جہانگیرترین اور ہمایوں اختر شامل تھے یہی آج بھی ذمہ دارہیں۔چین نے کہا امریکہ اوربھارت ملکر پاکستان کو بلیک لسٹ کرانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ہمیں بلیک لسٹ نہیں کیاجاسکتا، ہم نے بہت کام کرلیا ۔