جرمن چانسلر انجیلامرکل نے نئی دہلی میں کھڑے ہو کر مودی حکومت کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کے لوگ جن حالات میں رہ رہے ہیں وہ ناقابل برداشت ہیں۔ کشمیر میں 90 روز کے بدترین کرفیو اور ذرائع ابلاغ کی معطلی سے انسانی المیہ جنم لے چکا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں غذائی قلت سنگین صورتحال اختیار کر چکی ہے تو وادی کے ہسپتالوں میں مریض دوا کے بغیر ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مرنے پر مجبور ہیں۔ قابض فوج نہ صرف گھر سے کشمیری نوجوانوں کو گرفتار اور تشدد کرکے شہید کر رہی ہے بلکہ شہریوں کو اپنے پیاروں کو ہسپتال تک لے جانے تک کی اجازت نہیں۔ بھارت کے انسانیت دشمن اقدام پر عالمی سطح پر احتجاج کیا جا رہا ہے ۔ مودی حکومت نے عالمی دبائو کو رفو کرنے کیلئے گزشتہ دنوں یورپی یونین سے مسلم اور اسلام دشمن تنظیموں کے اراکین کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کروایا مگر اس کے باوجود بھی وفد کے دو ارکان نے مقبوضہ کشمیر میں روا رکھے گئے ظلم پر گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔ مودی سرکار دنیا کی سب سے بڑی تجارتی منڈی کا فائدہ اٹھا کر عالمی برادری کو خاموش رکھنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ پہلے ملائشیا کے مہاتیر محمد نے تجارت کا دبائو قبول کرنے سے انکار کیا تو اب جرمنی کی چانسلر نے دہلی میں کھڑے ہو کر مودی کو آئینہ دکھایا ہے۔ بہتر ہو گا عالمی برادری کشمیریوں کو ظلم سے نجات دلانے کے لئے سلامتی کونسل سے عملی اقدامات کا مطالبہ کرے تاکہ کشمیریوں کو بھارتی جبر سے نجات دلانا ممکن ہو سکے۔